دعا منگی اغوا کیس میں قیدی ذوہیب قریشی کے فرار ہونے کے معاملے میں پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کے خلاف تحقیقات مکمل کرنے میں ایک بار پھر ناکام ہوگئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت میں دعا منگی اغوا کیس میں قیدی ذوہیب قریشی کے فرار ہونے کے معاملے پر مقدمے کے نئے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔
تحقیقات مکمل نہ کرنے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ میں تمہاری کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔ جب تحقیقات مکمل ہوں تو عدالت میں پیش ہونا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ موبائل فارنزک کے لیے ارسال کیے جاچکے ہیں۔ فارنزک رپورٹ کے بغیر تحقیقات مکمل نہیں ہوسکتی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ تحقیقات میں تاخیری ملزمان کو فائدہ پہچانے کے مترادف ہے۔ جیل مینوئل کے مطابق بغیر چالان کے ملزمان کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی۔
کیس میں اب تک چھ ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔
ملزمان میں ہیڈ کانسٹیبل محمد نوید، ہیڈ کانسٹیبل نایاب احمد، ہیڈ کانسٹیبل محمد یونس، کانسٹیبل حبیب ظفر اور عمر فاروق شامل ہیں۔
مدعی مقدمہ اے ایس آئی خالد بھی ملزمان میں شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق اے ایس آئی خالد نے خود کو اور دیگر ملزمان کو بچانے کے لیے مدعی مقدمہ بن گیا تھا۔ دورانِ تفتیش پتا چلا کہ مدعی خالد واقعہ میں ملوث تھا۔ زوہیب قریشی کو اہل خانہ سے ملاقات کے لیے بھی ملزم خالد بھیجا کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان کی ڈیوٹیاں بھی خالد ہی لگایا کرتا تھا۔ ملزم زوہیب قریشی کے فرار کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
