
وہ دن دور نہیں جب روبوٹ نرس مریضوں کو ہسپتال گاؤن پہنانے کے لیے عام دستیاب ہوں گے۔ اس ضمن میں دو بازو والے روبوٹ سے طے شدہ لباس اٹھانے اور ایک مریض کے قدِ ادم پتلے کو پہنانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
بلاشبہ یہ ایک نازک اور احتیاط سےبھرپور کام ہے کیونکہ اس سے قبل روبوٹ کے بارے میں یہی تصور کیا جاتا رہا ہے کہ وہ سخت گیر اور لوہاروں جیسا کام کرتے ہیں۔ اس تناظر میں نئے روبوٹ کو باریک اور احتیاط والے کاموں کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
لندن کے مشہور امپیریئل کالج کے پروفیسر فین زینگ اور یانیس دیمارس نے ان روبوٹ کو ڈیزائن کیا ہے۔ ان روبوٹ کو عین اسی ماحول میں استعمال کیا گیا ہے جو امریکی معیارات کے تحت نرسوں کے ایک کمرے میں قائم رکھا جاسکتا ہے اور اسی لحاظ سے اشیا، مثلاً بیڈ اور ہسپتال کا لباس وغیرہ بھی تیار کیا گیا تھا۔
عموما ًہسپتال کا لباس روزمرہ کپڑوں سے مختلف ہوتا ہے جس میں مریض کو کم سے کم ہلائے بغیر اسے پہنادیا جاتا ہے۔ عموماً پشت پر اسی کپڑے کی ایک ڈوری سے لباس کو باندھ جاتا ہے۔
لیکن یاد رہے کہ دھات اور تاروں سے بنے روبوٹ کےلیے لباس جیسی ہلکی اور باریک شے کو تھامنا قدرے مشکل کام ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روبوٹ کو پورے لباس کی فہم دینے کی بجائے اسے اٹھانے اور پہنانے کے اہم نقاط یا پوائنٹس سمجھائے گئے ہیں۔
سب سےپہلے روبوٹ کو مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹر بصارت سے تربیت دی گئی تھی۔ اس طرح روبوٹ دیکھتے رہے اور سیکھتے رہے۔ یہاں تک کہ اپنے کام میں ماہر ہوگئے۔ اس طرح 90 فیصد اوقات میں ڈمی مریض کو درست لباس پہنادیا گیا۔
دیگر ماہرین نے ان روبوٹ پر خوشی اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق انسان عام حالات میں شرٹ پہننے کا خیال نہیں رکھتا لیکن روبوٹ کے لیے یہ تمام مراحل جاننا ضروری ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News