یوکرینی صدر نے انجیلا مرکل اور نیکولس سرکوزی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں یوکرین کی موجودہ جنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ زیلنسکی کے مطابق ان رہنماؤں کا یوکرین سے متعلق مؤقف غلط تھا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں دو یورپی رہنماؤں کو روس اور یوکرین کے مابین جنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ جرمنی کی سابقہ چانسلر انجیلا مرکل اور فرانس کے سابق صدر نیکولس سرکوزی کی یوکرین کے حوالے سے پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ 2008ء میں یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کے خلاف ان یورپی رہنماؤں کی دلیل واضح غلطی تھی اور ان کی پالیسیوں نے روس کی حوصلہ افزائی کی۔
دوسری جانب، مرکل اور سرکوزی دونوں نے ان الزامات کو رد کر دیا ہے۔
زیلنسکی نے 2008 ء میں رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں منعقدہ ایک سربراہی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے دوران مرکل اور سرکوزی نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کو مبینہ طور پر روکا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کو نیٹو سے باہر رکھنا ایک واضح غلطی تھی۔ انہوں نے اسے غلط کیلکولیشن یا حساب کتاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مرکل کی سولہ سالہ چانسلرشپ کی میراث پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
یوکرین کی 2008 ء کی درخواست کو مبینہ طورپر سرکوزی اورمرکل نے بلاک کردیا تھا، ان دونوں کا مؤقف تھا کہ دیگر عوامل کے علاوہ یوکرین انتہائی غیر مستحکم سیاسی صورتحال سے دو چار ہے اور ان حالات میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں اس کا شامل ہونا جلد بازی ہوگی۔
یوکرینی صدر زیلنسکی کے تنقید اور الزامات سے بھرے بیان کا گرچہ سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کے دفتر کی طرف سے اب تک کوئی جواب نہیں آیا البتہ مرکل نے فوری طور پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ بخارسٹ میں منعقدہ 2008 ء کی نیٹو سمٹ کے دوران اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔
سابق جرمن چانسلر نے بیان میں مزید کہا یوکرین میں بُوچہ اور دیگر مقامات پر سامنے آنے والے مظالم کے پیش نظر، ہم حکومت اور عالمی برادری کی طرف سے یوکرین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور روس کی بربریت اور یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے تمام تر کوششیں میں ساتھ ہیں۔
یاد رہے، جرمنی کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے روسی تیل اور گیس پر اس کے انحصار کا 2014 ء میں جرمنی نے اپنی 36 فیصد گیس ماسکو سے درآمد کی تھی لیکن جب 24 فروری 2022 ء کو روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تو اُس وقت جرمنی 55 فیصد گیس روس سے درآمد کر رہا تھا۔ موجودہ صورتحال نے جرمنی کو مشکل دائرے میں گھیرلیا ہے۔
برلن کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی طرف سے ماسکو پر توانائی کی مکمل پابندی عائد کرنے سے قاصر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
