
’’جوعدالت میں کہوں اس کا وہ مطلب نہیں ہوتا جو سمجھا جاتا ہے‘‘
چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ آئین کو ماننے والے جب تک ہیں تنیقد سے فرق نہیں پڑتا۔ عدالت کے دروازے ناقدین کیلئے بھی کھلے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس میں رضا ربانی نے بطورپارلمیٹرینزان پرسن دلائل کا آغازکیا۔
پارلمیٹرینزان پرسن رضا ربانی نے کہا کہ صدارتی ریفرنس کے بعد آئینی عہدیداروں نے آئین کی خلاف ورزی کی۔ جمہوری اداروں پربدنیتی تنقید کے دو طرح کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
رضا ربانی نے کہا کہ بدنیتی پرمبنی تنیقد سے یا ملک فاشزم کی طرف جاتا ہے یا سویت یونین بنتا ہے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کیلئے کھڑی ہے۔
رضاربانی نے کہا کہ آئین کیلئے کھڑے ہونے پر ہی اداروں کے خلاف مہم چلی جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آئین کو ماننے والے جب تک ہیں تنیقد سے فرق نہیں پڑتا۔ عدالت کے دروازے ناقدین کیلئے بھی کھلے ہیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ عدالت کا کام سب کے ساتھ انصاف کرنا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے پیپلزپارٹی نے ہمیشہ قربانیاں دیں ہیں۔ قربانیاں دے کربھی پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اداروں کا ساتھ دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کوئی ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے ہم ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔ قربانیاں دینے والوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔
پارلمیٹرینزان پرسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن پارٹی سربراہ کے دیے گئے ڈیکلریشن کا جائزہ لے سکتا ہے۔ کمیشن بااختیار ہے کہ ڈیکلریشن کے شواہد شکوک و شبہات سے پاک ہوں۔ لازمی نہیں کہ پارٹی سے وفا نہ کرنے والا بے ایمان ہو۔
رضا ربانی نے دلائل میں کہا کہ کاغذات نامزدگی میں دیا گیا حلف پارٹی سے وابستگی کا ہوتا ہے۔ اصل حلف وہ ہے جو بطور رکن قومی اسمبلی اٹھایا جاتا ہے۔ ارٹیکل تریسٹھ اے ارکان کو پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہ دینے کا خوف دلاتا ہے۔
انھوں نے دلائل دیے کہ ارکان کوعلم ہوتا ہے کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دیا تو نتائج ہوں گے۔ اٹارنی جنرل مغربی جہموریتوں کی مثالیں دیتے رہے جوغیرمتعلقہ ہیں۔ پاکستان میں سیاسی جماعتیں دوسرے ممالک کی طرح ادارے نہیں بنا سکیں۔
رضا ربانی نے کہا کہ ریاست ارکان کو ایک سے دوسری جگہ بھیج کرحکومتیں گراتی رہیں۔ مغرب میں ریلوے کے حادثہ پر وزیر فوری استعفی دے دیتا ہے۔ ایسے حادثات پر وزیر کا استعفی انا چاہیے۔ پاکستان میں استعفی دینے کا کلچر نہیں۔
پارلمیٹرینزان پرسن نے دلائل دیے کہ پاکستان میں چند دن پہلے وزیراعظم آئین کی خلاف ورزی کے لیے تیارتھا۔ وزیرسنگین خلاف ورزی کے لیے تیار تھا لیکن استعفی نہیں دیا۔ پارٹی سے انحراف پرآرٹیکل باسٹھ ون ایف کا اطلاق نہیں ہوتا۔
’انحراف کی سزا رکنیت کا خاتمہ ہے مزید کچھ نہیں‘
رضا ربانی نے کہا کہ آرٹیکل تریسٹھ اے کے تحت منحرف رکن ڈی سیٹ ہونا ہے نااہل نہیں۔ انحراف کی سزا رکنیت کا خاتمہ ہے مزید کچھ نہیں۔ منحرف رکن کو نااہل کرنا مقصد ہوتا تو مدت کا تعین بھی آئین میں کیا ہوتا۔
انھوں نے دلائل میں کہا کہ سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھنا ہی منحرف رکن کی شرمندگی کے لیے کافی ہے۔
جسٹس منیب اخترنے کہا فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دے کرآپ رو پڑے تھے۔ آپ نے تقریرمیں کہا تھا کہ ووٹ پارٹی کی امانت ہے۔ اگرمستعفی ہوجائے توکیا خیانت ہوتی؟
رضا ربانی نے جواب دیا کہ استعفی دینے کے بعد حالات کا سامنا کرسکتا تھا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ نے کسی خوف کا اظہارنہیں کیا تھا۔
رضا ربانی نے کہا کہ استعفی دینے کے لیے اخلاقی جرات نہیں تھی۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ اپ سینیٹر تھےعوام کے منتحب کردہ نمائندے نہیں۔
رضا ربانی نے جواب دیا کہ میرا حلقہ پورا سندھ ہے سینیٹرزبھی خود کو منتحب کہلانا پسند کرتے ہیں۔ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے سے پہلے استعفی دینا ہمارے حالات میں آپشن نہیں ہے۔ استعفی دینے کا مطلب سیاسی کیرئیرکا خاتمہ ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کے دلائل
وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے کہا کہ ریفرنس میں دو بنیادی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ پہلا سوال 63A کے تحت ملنی والی سزا کا ہے۔ کیا منحرف رکن تاحیات نااہل ہوتا ہے یا نہیں؟
بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ تریسٹھ اے کہتا ہے ممبر شپ ختم کر کے نشست کو خالی ڈکلئیر کیا جائےگا۔ اٹارنی جنرل نے کہا تریسٹھ اے کے ساتھ 62-1 ایف کو بھی پڑھا جائے گا۔ پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین کے خلاف ورزی کے کیا نتائج ہیں۔ کیا آئین کی ہر خلاف ورزی پر تاحیات نااہلی ہے؟
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ نتائج مختلف ہوں گے بتدریج اپنے دلائل دوں گا۔ کرپشن رشوت کے بنا پر منحرف ہونا ثابت ہو جائے تو 62-1 ایف کا اطلاق ہوگا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ منحرف اراکین کو ووٹ کی کوشش سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟ ووٹ کاسٹ ہوگا تب ہی چئیرمین کارروائی کرے گا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ رضا ربانی نے کہا یہ چیلنج ووٹ ہوگا جس کا فیصلہ کیا جائے گا۔
وکیل علی ظفرنے کہا کہ میرا ماننا ہے صرف عدالتیں ہی آئین کی تشریح کرسکتی ہے۔ چوہدری محمد علی نے کہا میں اس لیے جارہا ہوں کیونکہ میرے ساتھی مجھے چھوڑ گئے ہیں۔ ذوالفقارعلی بھٹو کی جماعت کو دو تہائی اکثریت ملی۔
تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو ذہین انسان تھے ماضی کو جانتے تھے۔ بھٹو اپوزیشن کے پاس گئے اور کہا مجھے یس چاہیے۔ بھٹو کے دورمیں آرٹیکل 96 آئین میں شامل کیا گیا۔
بیرسٹرعلی ظفر نے دلائل میں کہا کہ ارٹیکل 96 کے مطابق اگراکثریت میں کچھ لوگ رہنما کے خلاف جائیں توانہیں نہیں گنا جائے گا۔ اپوزیشن نے بھٹو سے آرٹیکل 96 شامل کرنے کی وجہ پوچھی۔ بھٹو نے اپوزیشن کو کہا مجھے جہموریت کے لیے دس سال چاہیں۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ تریسٹھ اے کو شامل کرنے کا مقصد سیاسی جماعتوں کو مضبوط کرنا تھا۔ منحرف رکن آئین عوام اور سیاسی جماعت سے بے وفائی کرتا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ووٹ نہ دینے والا بھی تو پارٹی سے انحراف کرتا ہے۔
وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ ووٹ نہ دینے پر بھی نتائج ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دوسرے الفاظ میں آپ کہہ رہے ہیں تریسٹھ اے ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت تو دیتا ہے گننے کی نہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل پچانوے کے مطابق عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو وزیراعظم کو فوری کام سے روک دیا جائے گا۔ دوسرے تریسٹھ اے میں دیا گیا طریقہ کار سپریم کورٹ آتا ہے۔
وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ جس ووٹ سے ایوان میں تبدیلی آجائے وہ غیر قانونی تصورہوگا۔ تریسٹھ اے کو شامل کرنے کا مقصد ہارس ٹریڈنگ ختم کرنا تھا۔ منحرف رکن ارادہ کر کے دھوکہ دیتا ہے۔
جستس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل پچانوے پرعملدرآمد ہونے کے بعد کی آرٹیکل تریسٹھ اے پرعمل شروع ہوتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کل مخدوم علی خان صاحب کو سنیں گے، عید کی چھٹیوں کے بعد بابراعوان کو سنیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نے کہا کہ وفاق بھی عدالت کے سامنے اپنی گزارشات رکھے گا۔ ابھی تک کابینہ نے اس کیس پرغورنہیں کیا۔
چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ اس کیس کو اب کابینہ کے سامنے نہ ہی رکھیں کوئی نیا فیصلہ بھی ہوسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے سماعت کل ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے دائر صدارتی ریفرنس پرچیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News