قومی سلامتی کمیٹی
مبینہ طور پر بیرون ملک سے بھیجے گئے دھمکی آمیز خط کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آگیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے نے ہمارے مؤقف پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے اور یہ اعلامیہ عمران خان کے موقف کی تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی دھمکی آمیز مراسلہ ایک حقیقت ہے اور عمران خان کا ایک ایک حرف سچ تھا ، آج قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں؛ دھمکی آمیز خط میں پاکستان کے خلاف کسی سازش کے شواہد نہیں ملے، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکا کو دیا جانے والا احتجاجی مراسلہ بالکل ٹھیک اور درست قدم تھا، معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے بااختیار عدالتی کمیشن بلا تاخیر مقرر کیا جائے جو مندرجہ ذیل پہلوؤں سے معاملے کی تحقیق کرے اور حقیقت قوم کے سامنے لائے۔
کمیشن تحقیق کرے کہ کیا دستاویزمیں ایک باضابطہ ملاقات کی تفصیلات موجود ہیں؟ اور یہ حقیقت نہیں کہ یہ دوسرے ملک میں متین پاکستان کے نمائندے کے پیغام پر مشتمل ہے جس میں ملاقات کی تفصیل موجود ہے۔
کمیشن تحقیق کرے کیا یہ حقیقت نہیں اس ملاقات میں تحریک عدمِ اعتماد کا ذکر ہے اور پاکستان کی معافی کو عمران خان کے ہٹانے سے مشروط کیا گیا۔
کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار نہیں دیا اور سفیرِ مذکور کے مشورے کی روشنی میں مذکورہ ملک کو احتجاجی مراسلہ (ڈیمارش) دینے کا فیصلہ نہیں کیا؟
کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے اس قدر اہم نہ جانا کہ اسے قومی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں زیربحث لایا جائے؟
پی ٹی آئی ترجمان نے مطالبہ کیا کہ مندرجہ بالا نکات کی صحت و حقیقت کے تعین کیلئے تحقیقات کی جائیں اور مراسلے کی روشنی میں مذکورہ ملاقات میں دی گئی دھمکی اور مقامی کرداروں کے مابین حقیقی گٹھ جوڑ کا سراغ لگایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سفارتکاروں کی اپوزیشن رہنماؤں اور منحرف اراکین کی ملاقاتوں کی کڑیاں ملانا ہوں گی، عدالتی کمیشن کی کارروائی مکمل اوپن ہونی چاہیے، بند کمرہ کارروائی کی گنجائش ہے اور نہ یہ ہم قبول کریں گے۔
واضح رہے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں اور دوران تحقیقات غیرملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے جب کہ سکیورٹی اداروں کی تحقیقات کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔
اس سے قبل 27 مارچ 2022 کو تحریک انصاف کے چیئرمین اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے کے دوران ایک خط لہرا کر دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی سازش ایک بہت ہی طاقتور ملک کی جانب سے کی گئی۔
بعد ازاں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کے بعد منتخب ہونے والے وزیراعظم شہباز شریف نے پہلی ہی تقریر میں مبینہ دھمکی آمیز خط کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
