فطرانہ صدقے کی ایک قسم ہے جو رمضان المبارک میں عید کی نماز سے پہلے لازمی ادا کرنا ہوتا ہے۔
صدقۃ الفطر کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اس سے ہمارے روزوں میں جو کمی رہ جاتی ہے یا جو خطائیں سرزد ہوجاتی ہیں بالکل صاف ہوجاتی ہیں۔ اور ﷲ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں روزہ ایسے مقبول ہو کر پیش ہوتا ہے کہ اس کی قبولیت میں کوئی رکاوٹ نہیں رہتی۔
صدقۃ الفطر کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ یہ ﷲ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں رمضان کا مبارک مہینہ عطاء فرمایا، اور روزہ رکھنے، قیام کرنے اور دیگر عبادات بجا لانے کی توفیق بخشی کیونکہ یہ سب کچھ بغیر توفیق الہٰی کے ممکن نہ تھا۔
جن لوگوں نے سفر یا بیماری کی وجہ سے یا غفلت کی وجہ سے روزے نہیں رکھے، اگر وہ صاحبِ نصاب ہیں تو صدقۃ الفطر ان پر بھی واجب ہے۔
صدقۃ الفطر عید کا چاند نظر آنے کے بعد واجب ہوتا ہے اور اس کا وقت عید کی نماز تک رہتا ہے، اس کی ادائیگی کا بہتر وقت عید کی صبح نماز عید کے لیے جانے سے قبل ہے۔
ہر سال صدقۃ الفطر کا نصاب یعنی اس کی قیمت الگ ہوتی ہے۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی کی جانب سے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کراچی اور اس کے مضافات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق صدقۃ الفطر کسی بھی جنس یا اس کی قیمت سے ادا کیا جا سکتا ہے۔
تاہم جسے اللہ نے مالی فروانی کی نعمت سے نوازا ہے تو وہ اپنی مالی حیثیت کے پیش نظر اعلیٰ جنس یا اس کی قیمت سے صدقۃ الفطر ادا کرے۔
اعلامیہ کے مطابق پونے دو کلو گندم کی قیمت 150 روپے مقرر کی گئی ہے، اسی طرح ساڑھے تین کلو جو کی قیمت 425 روپے جبکہ ساڑھے تین کلو کھجور کی قیمت 1050 روپے مقرر کی گئی ہے۔
اسی طرح ساڑھے تین کلو کشمش کی قیمت 2275 روپے مقرر کی گئی ہے۔
اس سال فطرے کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ دیکھنے میں آیا جو کہ یقیناً مہنگائی کا اثر ہے۔
خیال رہے کہ صدقۃ الفطر ہر انسان پر واجب ہے، اس بچے پر بھی جو عید کی نماز سے پہلے پیدا ہوا ہو۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News