
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ نئے کیس میں گرفتاری کو چیلنج کردیا
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس میں ریمارکس دیے کہ عدالت اللہ کی ذات کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی ارشد شریف کی جانب سے ہراساں کیے جانے کیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔
دوران سماعت وکیل ارشد شریف نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف عدالت سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پہلے یہ عدالت کچھ کہنا چاہتی ہے۔ کیوں ایک بیانیہ بنا دیا گیا ہے کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں؟ ہاں عدالتیں کھلیں گی کسی کو آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اُس دن ایسا کون سا آرڈر پاس کیا تھا جس پر اتنی بات ہو رہی ہے؟ میں اس شام گھرپرتھا آپ کا چینل چلا رہا تھا چیف جسٹس عدالت آگئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دوہزا انیس کا نوٹیفکیشن موجود ہے عدالتی اوقات کے بعد کیس سنتے ہیں۔ اُس شام آنے والی درخواست بعد میں ہم نے ہرجانے کیساتھ مسترد کی۔ مطیع اللہ جان کا کیس بتائیں ہم نے عدالتی وقت کے بعد نہیں سنا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پچھلے تین سال کا ریکارڈ نکال لیں جو صحافیوں کیساتھ ہوا۔ مجھے بتائیں آپ کے چینل نے بلوچ طلبا کیلئے کتنے پروگرام کئے؟ مجھے بتائیں لاپتہ افراد کیلئے آپ کے چینل نے کتنے پروگرام کئے؟ یہ عدالت ان سب طبقات کے کیسز سنتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ یہاں کورٹ رپورٹرزموجود ہیں جو زبردست کام کررہے ہیں۔ ان رپورٹرز سے کوئی بات چھپی نہیں ہوتی ہے۔ آپ کے کون سے چینل نے لاپتہ افراد کی آواز اٹھائی؟ یہاں جھگیوں والے بھی عدالتی وقت کے بعد آتے ہیں۔ ان سب کیلئے مشکلات کھڑی نہ کریں عدالت ان کیلئے کھلتی ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ نواپریل کی رات اس عدالت نے کوئی درخواست نہیں سنی۔ اس سیاسی بیانیے کو اداروں کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ آپ کی یہ درخواست بھی رات کو آتی ہم رات کو سنتے۔ درخواستیں میرے گھر بھیجی گئیں میں نے نہیں سنی۔ کہا یہ جا رہا ہے جیسے ہم کسی کے کہنے پر بیٹھے تھے۔ کیا کسی کی جرات ہو سکتی ہے ہم تک ایسے رسائی لے؟
صحافی ارشد شریف کے وکیل نے کہا کہ ہم مسنگ پرسنز کا ایشو اٹھانا چاہتے ہیں مگر نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملتی ہیں۔ اس متعلق غیراعلانیہ سینسر شپ ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کے چینلزڈرتے ہوں گے، یہ عدالت اللہ کی ذات کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی۔ سپریم کورٹ کے خلاف سیاسی بیانیوں اوران پر حملہ کرنے میں کیا فرق ہے؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ نواپریل کی رات اس عدالت کی صرف لائٹیں آن ہوئیں اس سے کسی کو کیا مسئلہ ہے؟ شاید آئیسکو کو لائٹیں آن ہونے سے مسئلہ ہوا ہو۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ قیدیوں کی وین کی خبریں بھی چلیں اور پورا ماحول بنا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صحافیوں کا کام تھا پتہ کرتے یہ قیدیوں کی وین کیوں آئی۔ میں نے رجسٹرارسے پتا کیا وہ قیدیوں کی وین کیوں آئی۔ کارکنوں کی جانب سے احتجاج کاامکان تھا وین اس لئے آئی۔
عدالت نے کہا کہ ڈرتو میڈیا گیا تھا قیدیوں کی وین پرسنسنی بھی میڈیا نے پھیلائی۔
وکیل ارشد شریف نے کہا کہ ایف آئی اے میں میٹنگ ہوئی صابرشاکر، ارشد شریف، عمران ریاض کو سبق سکھایا جائے۔
ڈائریکٹرایف آئی اے ہمایوں بشیر تارڑ نے کہا کہ بیان حلف دے سکتا ہوں ایسا کچھ نہیں ہوا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ارشد شریف سے متعلق ایف آئی اے سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 مئی تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News