
پاکستان بھر میں بناسپتی گھی کو طاقت کا زریعہ مانا جاتا ہے اور کمپنیوں کے مختلف دعوے اس کے استعمال کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بناسپتی گھی کا استعمال صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ہے؟
دنیا بھر میں بناسپتی گھی اور اس میں بننے والے کھانوں میں موجود ٹرانس فیٹی ایسڈز کو انتہائی مضر قرار دیا گیا ہے۔
لیکن پاکستان میں اس کا استعمال اس قدر عام ہے کہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایسٹرن میڈیٹرینین ریجن میں پاکستان ٹرانس فیٹی ایسڈز استعمال کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، جبکہ مصر اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔
ماہرین متعدد بارخبردار کرچکے ہیں کہ ٹرانس فیٹی ایسڈز دل کی سنگین بیماریوں، بانجھ پن، شوگر اور مختلف قسم کے کینسر سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
بیکری مصنوعات اور سموسے وغیرہ میں ٹرانس فیٹی ایسڈز بہت زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں ہونے والی اموات میں سے 29 فیصد دل کی بیماریوں کے سبب ہوتی ہیں اور ان بیماریوں کی بڑی وجہ ٹرانس فیٹی ایسڈز کا استعمال ہے۔
ان ایسڈز کا سب سے بڑا ذریعہ وہ بناسپتی گھی ہے، جو ہوٹلوں اور گھروں میں کھانا پکانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
دنیا کے اکثر ممالک بناسپتی گھی پر سرے سے پابندی عائد کرچکے ہیں جبکہ باقی ممالک عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے مطابق ٹرانس فیٹی ایسڈز کے استعمال کو مکمل خوراک کے ایک فیصد تک محدود کر چکے ہیں۔
لیکن پاکستان میں ان کے استعمال کی شرح 6فیصد ہے جو خطرناک حد تک زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایچ اور کی طرف سے بھی بتایا جا چکا ہے کہ ٹرانس فیٹی ایسڈز کی حامل اشیاء کھانے والوں میں دل کی بیماریاں 21 فیصد زیادہ ہوتی ہیں اور ان میں قبل از وقت موت کی شرح 28 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News