
وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد 174 ووٹ کے ساتھ کامیاب ہوگئی، جس کے بعد وہ تحریک عدم اعتماد سے گھر جانے والے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی 5 سالہ مدت پوری نہیں کرسکا ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مستعفی
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری مستعفی ہوگئے ہیں، جاتے جاتے اسد قیصر اسمبلی کی کارروائی ایاز صادق کے حوالے کر گئے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اجلاس میں کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے دھمکی آمیز خط دیا گیا ہے، جو میرے ہاتھ میں ہے، اپوزیشن لیڈر بھی دیکھنا چاہیں تو دیکھ سکتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی بھیجوں گا۔
انہوں نے کہا میں آئین اور حلف کا پابند ہوں، جس کا تقاضہ ہے کہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھ کر پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کا تحفظ کروں، اپنے ملک کی خود مختاری کیلئے سب کو کھڑے ہونا پڑیگا، زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اسپیکر کے عہدے پر مزید نہیں رہ سکتا، عمران خان کے ساتھ 26 سال سے ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے پینل آف چیئرمین ایاز صادق کارروائی آگے چلائیں گے، وہ آئیں اور قومی اسمبلی سیشن کو جاری رکھیں۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہمارے لئے سب سے پہلے پاکستان ہے، اس کا سوچنا ہے، عمران خان نے ملک کی خود مختاری کیلئے اسٹینڈ لیا ہوا ہے۔
اسد قیصر کے استعفے کے ساتھ ہی حکومتی اراکین قومی اسمبلی بھی ایوان سے باہر چلے گئے، ایاز صادق نے ایوان کی کارروائی سنبھال لی، انہوں نے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل شروع کرادیا۔
ایاز صادق نے ایوان سے باہر موجود اراکین کو بلانے کیلئے 5 منٹ گھنٹیاں بجوائیں اور اس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پڑھ کر سنائی۔ ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس چند منٹ کیلئے ملتوی کیا۔
متحدہ اپوزیشن نے تمام ارکان کو فوری قومی اسمبلی ہال میں جمع ہونے کی ہدایت کردی ہے، اپوزیشن ارکانِ کو چیمبرز اور لابیز سے ہال میں اکٹھے ہونے ہدایت کی گئی ہے، جبکہ حکومتی ارکان اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے ہیں۔۔
اسد قیصر کا عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عمران خان سے 30 سالہ تعلق ہے وہ ختم نہیں کرسکتا، توہین عدالت لگے یا نا اہل قرار دیا جاؤں نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہوں۔
اسپیکر سے ملنے والے دو اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ اسپیکر کہتا ہے جو بھی سزا ملے تیار ہوں مگر عمران سے بے وفائی نہیں کرسکتا۔ اپوزیشن کو بھی سپیکر نے اگاہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق افطاری کے تھوڑی دیر بعد اجلاس ملتوی کردیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں چار وزراء نے اپوزیشن کے رہنماؤں سے متعدد ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں کا مقصد عدم اعتماد کی تحریک کو پر امن انداز میں منطقی انجام تک پہنچانا تھا۔
افطار کے بعد دوبارہ شروع ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں عدمت اعتماد پر ووٹنگ نہ کرانے پر اپوزیشن کی نعرے بازی جاری ہے، بلاول بھٹو نے اسپیکر سے فوری تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اجلاس کی صدارت شروع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق من و عن کارروائی کروں گا۔
انتخاب میں جائیں تو ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی، حماد اظہر
وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہرنے قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مفتی محمود کا بیٹا آج ذولفقار علی بھٹو کی تعریفیں کر رہا ہے، انتخاب میں جائیں تو ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا یہ اجلاس صرف ووٹنگ کیلئے بلایا گیا ہے، سوشل میڈیا میں ہے کہ عمران خان این آر او مانگ رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں غدار کہا جارہا ہے، یہ اقتدار کو بچانے کیلئے آخری حد تک جائے گا، عمران خان دوبارہ اس کرسی پر نہیں بیٹھ سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ کل رات سے اسپیکر کے چیمبر اور گھر میں مذاکرات ہورہے ہیں، اسپیکر کے ساتھ جو مذاکرات ہوئے آج تک کامیاب نہیں ہوئے، ان کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں کہ معاملہ حل کریں، اپوزیشن اکثریت میں ہے چاہے گنتی کرلیں، ایوان میں ووٹنگ کرائیں اور عمران خان کا بوریا بسترا گول کر کے گھر بھجوائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت کا اختیار دیا جارہا ہے، میرے لیڈر کو تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کردیا گیا، نواز شریف نے عدالت کا مذاق نہیں اڑایا جیسے عمران خان اڑا رہا ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کو 2018 میں قبضہ دیا گیا اب وہ قبضہ واپس نہیں کر رہا، -پولیس نہیں تو کوئی اور ان سے قبضہ خالی کرانے آئے گا، قبروں کی کمائی کھانے والے پارلیمنٹ میں لمبی تقریریں کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ آج احساس ہوا امریکہ کا پیسہ اور دھمکی غداروں کو اکٹھا کر دیتی ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان بننے سے آج تک سیاست دانوں کو خریدا جارہا ہے، نو ستاروں نے بھٹو کا جوڈیشل مرڈر کرایا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ کی غلامی کے علاوہ اپوزیشن اپنا ایجنڈا بتائے، اپوزیشن جرات کرے اور ان کیمرہ اجلاس میں خط دیکھ لے، اپوزیشن کی کیا حیثیت ہے جو ہمیں معاف نہیں کرے گا، قوم بھکاری نہیں یہ لوگ ہیں جو بھیک مانگ رہے ہیں، کمزوروں پر دباؤ ڈالنا امریکہ کا پرانا طریقہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتوں کی تبدیلی امریکہ کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، پاکستان کے لیڈرز سیٹو اور سینٹو میں زبردستی گھسیٹے گئے، پاکستان کے امریکہ سے تعلقات پہلے دن سے یکطرفہ تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کو احترام سے بات کرنی چاہئے، انہوں نے اپنی تقریر میں مجھے مرد بنا دیا۔ بلاول کو مرد اور عورت کی پہچان ہونی چاہئے، انہیں اپنے بیان کی تصحیح کرنی چاہئے۔
میں جذباتی نہیں ہوتا، آصف زرداری
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے جلد از جلد ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ اکثر لوگ جذباتی ہو جاتے ہیں اور جذباتی ہو کر کہتے ہیں کہ ان کی بندوق کی نالی پر میں ہوں، لیکن میں جذباتی نہیں ہوتا۔
حکومتی بینچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پولیٹیکل یونیورسٹی صرف پیپلز پارٹی کے پاس ہے، ان کے پاس ہمارے کافی شاگرد بیٹھے ہوئے ہیں، وہ بھی واپس آئیں گے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا اظہار خیال
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر پاکستان کی معیشت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو ہمیں دھمکی آمیز خط ملا تھا اور 8 مارچ کو اپوزیشن نے اپنی کامیابی کا سفر بھی شروع کردیا تھا۔
اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن بتائے کہ یہ کونسی جمہوریت ہے جس کا نمونہ آج ہمیں مل رہا ہے کہ پہلے مریکہ میں بات کی گئی اور بعد میں پاکستان میں عدم اعتماد شروع کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت عرصے سے عمران خان کی حکومت گرا نے کی پلاننگ کی جارہی تھی تو ضمیر فروشی کا دروازہ بند کرنے کیلئے بھی تو اپوزیشن آگے بڑھے۔
بلاول بھٹو کا اظہار خیال
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کر ہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا شاہ محمود قریشی نے عمران خان صٓحب کو پھنسا دیا ہے ۔
اس دوران حکومتی ارکان کا شور شرابہ اور ہلڑ بازی جاری ہے ۔
شاہ محمود قریشی کا اظہار خیال
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقتدار آتا ہے تو آئے جاتا ہے تو جائے لیکن پاکستان کے وقار کا سودا نہیں کریں گے۔
اجلاس کے دوبارہ آغاز پر وزیر خاجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم قوم سے جھوٹ نہیں بول رہےتھے،حقائق پیش کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ساری جماعتیں ایک طرف اورتنہا عمران خان ایک طرف ہے لیکن تحریک انصاف آئین اور عوام کے مفادات کا تحفظ کرےگی۔
قومی اسمبلی کا اجلس تاخیر سے شروع
سپریم کورٹ کے حکم پر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈھائی بجے دوبارہ شروع ہوا تو شاہ محمود قریشی نے دوبارہ اپنی بات کا آغاز کیا۔
شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ ایوان میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ہے،تحریک عدم اعتماد سے پہلے وفاداریاں خریدنے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدوفروخت کی گئی ، سینیٹ نشست کیلئے یوسف رضا گیلانی نے بازار لگایا، ہم نے الیکشن کمیشن میں ثبوت دیے، ایک سال ہوگیا ثبوت کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا،درپردہ حکومت تبدیلی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
شاہ محمود اپنی بات پوری کریں گے
اسپیکر نے اپوزیشن ارکان اسمبلی سے بات چیت میں اس بات پر زور دیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو اپنی بات پوری کرنے دی جائے گی۔
جو بھی کروں گا عدالتی فیصلے کی روشنی کے تحت ہی کروں گا
بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر اجلاس بلایا گیا ہے، جو بھی کروں گا قوائد و ضوابط اور عدالتی فیصلے کی روشنی کے تحت ہی کروں گا۔
اسپیکر سے بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات
اجلاس ملتوی کئے جانے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور انہیں کہا کہ اآج ہی ووٹنگ نہ ہوئی تو اس کا مطلب سپریم کورٹ کی توہین ہوگی۔
فیصل جاوید کو ایوان سے باہر نکال دیا
ایک موقع پر مہمانوں کی گیلری پر موجود پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید ایوان میں چلے آئے جس پر سارجنٹ ایٹ آرمز نے انہیں ایوان سے نکال دیا۔
اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی ملاقاتیں
اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان قومی اسمبلی ایک دوسرے سے راز و نیاز کی باتیں کرتے نظر آئے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس روک دیا گیا
شاہ محمود قریشی کی جانب سے جب بین الاقوامی سازش کی بات کی گئی تو ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔
جس پر اسہپیکر نے اجلاس دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا۔
شاہ محمود قریشی کا اظہار خیال
شہباز شریف کی بات ختم ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کا موقع فراہم کیا ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے آئین میں گنجائش موجود ہے۔
شہباز شریف کی اسپیکر سے استدعا
قومی اسمبلی کے باقاعدہ آغاز پر شہباز شریف نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں گزارش کرتا ہوں کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تابع ہاؤس کی کارروائی چلائیں۔ آپ صحیح معنوں میں اسپیکر کا کردار نبھائیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر شروع
سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نہیں آئے جب کہ اپوزیشن کے بینچز بھرے نظر آئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News