
زندگی گزارنے کے اطوار میں تبدیلی کافی متاثر کن ثابت ہوتی ہے۔ قدرت نے دن اور رات کے اوقات طے کئے ہیں، دن کام کے لیے اور رات آرام کے لیے ہوتی ہے۔
لیکن اگر اس روٹین میں تبدیلی کردی جائے تو بہت سے جسمانی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
ایک ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نائٹ شفٹ یعنی رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگ دن میں ورکنگ کرنے والوں کے مقابلے زیادہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔
اس سلسلے میں محققین نے پہلے شائع شدہ 7 مطالعات میں حصہ لینے والے 28,438 لوگوں کے کام کے گھنٹوں اور ان کی ذہنی صحت کا گہرائی سے مطالعہ کیا جس میں یہ بات سامنے آئی۔
بزنس نیوز اسٹینڈرڈ نے رائٹرز کے حوالے سے شئاع کیا کہ مطال؛عاتی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دن میں کام کرنے والوں کی نسبت نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے 33 فیصد لوگوں میں ڈپریشن اور انزائٹی (پریشانی) کی علامات دیکھنے میں آئی ہیں۔
برطانیہ میں یونیورسٹی آف ایکزیٹر میں اس تحقیق کی قیادت کرنے اور لکھنے والی لوسیانا ٹورکیوٹی کا کہنا ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں کی باڈی کلاک میں کافی گڑبڑیاں آتی ہیں۔ عام طور پر ہماری باڈی کلاک کے مطابق دن اور رات کے حساب سے نیند متاثر ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سے لوگوں میں چڑچڑا پن پیدا ہوسکتا ہے اور کئی مرتبہ وہ موڈی بھی ہوسکتے ہیں۔
اس وجہ سے کئی مرتبہ وہ سب کے ساتھ رہتے ہوئے بھی اکیلے پن کا شکار ہوسکتے ہیں اور کام کی وجہ سے گھر، فیملی، دوستوں اور زندگی میں دیگر کئی چیزوں کی طرف دھیان بھی نہیں دے پاتے۔
امریکن جرنل آف پبلک ہیلتھ کی رپورٹ میں اس بات کا ذکر ہے کہ مردوں کے مقابلے خواتین کی ذہنی صحت کے لیے نائٹ شفٹ زیادہ نقصان دہ اثرات پیدا کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News