روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جیسے جیسے زور پکڑتی جارہی ہے، کئی ہولناک اور دل دہلا دینے والی کہانیاں بھی منظر عام پر آرہی ہیں۔
ایسی ہی ایک کہانی اس روسی فوجی کی ہے جسے اس کے اپنے ہی ساتھیوں نے تین گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا، لیکن یہ کہانی کا بدترین حصہ نہیں، بلکہ اس تشدد کے نتیجے میں متاثرہ فوجی کو اپنی ٹانگیں اور نازک اعضاء کٹوانے پڑ گئے۔
سال 2005 میں آندرے سرگئیوچ سیچیوف سمیت آٹھ دیگر فوجیوں کو ان کے سینئیرز کی جانب سے بے دردی سے مارا پیٹا گیا، اس جرم کی پاداش میں کہ انہوں نے نیو ائیر پارٹی کے بعد صحیح طریقے سے صفائی نہیں کی تھی۔
سیچیوف کو اس وقت کے 19 سالہ جونیئر سارجنٹ الیگزینڈر سیویاکوف نے اپنے ہاتھ کمر کے پیچھے باندھ کر بیٹھنے کا حکم دیا، جس کے بعد ایک ساتھی سارجنٹ نے اسے ساڑھے تین گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس ظالمانہ تشدد سے سیچیوف کو اتنی شدید چوٹیں آئیں کہ وہ اس حملے کے پورے چار دن بعد تک علاج نہیں کروا سکے۔

متاثرہ روسی فوجی، جسے اس کے اپنے ہی ساتھیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا
ڈاکٹروں نے جب فوجی کو دیکھا تو کئی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں، رانوں کے حصے میں شدید چوٹ اور ٹانگوں میں گینگرین پایا۔
آندرے کی والدہ گیلینا سیچیوف کا دعویٰ ہے کہ انہیں اور ان کے بیٹے نے قانونی کارروائی نہ کرنے کی صورت میں ایک لاکھ ڈالرز اور جائیداد کی پیشکش کی گئی۔
تشدد کا حکم دینے والے وائل سارجنٹ سیویاکوف پر اس ہولناک واقعے اور بدسلوکی کے دیگر پانچ الزامات کے لیے مقدمہ چلایا گیا۔
انہیں صرف چار سال قید کی سزا سنائی گئی اور ان سے ان کا عہدہ چھین لیا گیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈ اِٹ کے صارفین جنگ کے دنوں میں دوبارہ ابھرنے والی اس کہانی کو جان کر خوفزدہ ہو گئے ہیں اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ روسی فوج میں زندگی بھی اتنی ہی ظالمانہ ہے۔
ایک صارف نے لکھا، “ایسا لگتا ہے کہ روسیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنا ایک برا خیال ہے۔ ان لوگوں سے موت تک لڑنا ہے۔”
ایک اور نے لکھا کہ “دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر ہمارے خاندان کے افراد روسیوں کے ہاتھوں گرفتار نہ ہونے کی دعا کرتے تھے، اور خوش قسمتی سے امریکیوں اور برطانویوں نے ان کی جان بچائی۔”
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “روس نے ہتھیار ڈالنے کو موت سے زیادہ خوفناک چیز بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اب بھی ماریوپول میں لڑ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں یوکرین کے ہر مربع سینٹی میٹر کے لیے لڑنا پڑے گا۔”
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
