
بنگلور کی عدالت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تقریر کرنے کے الزام میں بی جے پی کے وزیر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مسلمانوں کے خلاف متنازع بیانات کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہنا والا بی جے پی وزیر کے ایس ایشورپہ کے خلاف بنگلور کی 42 اے سی ایم ایم کورٹ نے شیموگہ پولس کو ایف آئی آر درج کرنے اور معاملے کی تفتیش کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں.
واضح رہے کہ حال ہی میں شہر شیموگہ میں بجرنگ دل کارکن ہرشا کے قتل کے بعد مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کرکے ہندوؤں کو اکُسانے کی کوشش کی گئی۔
شہر میں ہندو مسلم فسادات کروانے کے الزام میں 30 مارچ کو بنگلور کی عدالت نے ایشورپہ اور چنا بسپا نامی بھاجپہ لیڈر جس نے ہرشا کے قتل کے بعد ہندؤں کو اُکساتے ہوئے پولیس کی لاشیں گرانے کی بات کہی تھی۔
فی الحال ان دونوں کو شہر میں ہونے والے فسادات کا ذمہ دار بتاتے ہوئے بنگلور کی عدالت نے ڈوڈ پیٹے پولس تھانے کو حکم دیا ہے کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔
جس کے بعد شہر میں تشدد کی آگ بھڑک گئی، اس کے علاوہ شہر میں دفعہ 144 ہونے کے باوجود ایشورپہ کی سرپرستی میں مقتول کی شاؤ یاترا نکالتے ہوئے دفعہ 144 کی دھجیاں اڑائی گئی، اور شاؤ یاترا میں شامل ہندو تنظیموں کے کارکنان کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا گیا.
جس کے بعد سینکڑوں انتہا پسند ہندوؤں کی بھیڑ مسلم علاقوں میں گھُس گئی ، مسلم گھروں ، دکانوں پر پتھر بازی اور آگ زنی کی گئی.
اس دوران متعدد مسلم خواتین اور بچے زخمی ہوئے، کئی گاڑیوں کو نزرآتش کیا گیا، ایک مدرسہ اور مسجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
متعدد مسلمانوں کی دکانیں جلادی گئیں، مجموعی طور پر مسلمانوں کی کروڑوں کی املاک کے ساتھ برسوں پرانے ہندو مسلم بھائی چارے کو نفرت کی آگ میں جھونک دیا گیا.
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News