 
                                                                              جامعہ کراچی میں غیر ملکی اساتذہ کی وین میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں 3 چینی اساتذہ سمیت 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
جامعہ کراچی کے کامرس ڈیپارٹمنٹ اور کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ آف چائنیز لنگویج کے وین میں اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں بڑی تعداد میں طلبہ اور اساتذہ موجود تھے۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ناصرف وین میں آگ بھڑک اٹھی بلکہ اطراف میں گھڑی گاڑیوں اور عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
دھماکے کے فوری بعد جامعہ کراچی میں سیکیورٹی پر مامور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار پہنچ گئے۔ دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتتقل کردیا گیا جہاں اب تک 4 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے، جس سے جانی نقصان میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق وین میں 7 سے 8 افراد موجود تھے تاہم وین سے باہر کتنے افراد متاثر ہوئے ہیں اس حوالے سے فوری تصدیق نہیں ہوسکی۔
رینجرز ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں رینجرز کے 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور چاروں اہلکار موٹرسائیکل پر وین کی سکیورٹی پر تعینات تھے، زخمی اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
وزیراعلیٰ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو فون کیا اور جانی نقصان پرگہرے دکھ کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ انہوں نے چینی قونصل جنرل کو وین دھماکے پر بریف کیا اور دھماکے میں 3 چینی شہریوں کی ہلاکت پرافسوس کا اظہار کیا۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے اور اس میں برقع پوش خاتون ملوث ہوسکتی ہے، دھماکا تخریب کاری کا نتیجہ ہے، چینی اساتذہ کونشانہ بنایا گیا۔
ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا ایک بج کر 52 منٹ پر ہوا، دھماکے میں 5 افراد جاں بحق ہوئے جن میں تین غیر ملکی باشندے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد میں غیر ملکیوں میں دو خاتون ایک مرد شامل ہے، دھماکے کا تعین بم ڈسپوزیبل اسکاڈ نے کرنا ہے۔
گلشن اقبال میں موجود اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تین زخمیوں کو لایا گیا، زخمیوں میں ایک غیرملکی، ایک رینجرزاہلکار، اور ایک نجی گارڈ شامل ہے۔
سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمرخطاب
انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) راجہ عمرخطاب نے تصدیق کی ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں دھماکا خودکش تھا جو ایک خاتون نے کیا اور دھماکے کی ذمہ داری علیحدگی پسند تنظیم نے قبول کرلی جب کہ گاڑی کو باقاعدہ ریکی کے بعد ٹارگٹ کیا گیا، جس وین کونشانہ بنایا گیا اس میں غیرملکی سوارتھے۔
راجہ عمرخطاب نے کہا کہ وین کے آگے پیچھے رینجرز کے موٹرسائیکل سوار اہل سکیورٹی پر تھے اور دھماکے میں استعمال کیا گیا بارودی مواد مقامی نہیں لگ رہا جب کہ دھماکا خیز مواد میں بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا جو کہ اسکول بیگ میں تھا۔
وزیراعظم کی مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے جامعہ کراچی میں ہونے والے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہیں اور دہشت گردی میں ملوث افراد کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا اور ٹیلی فون پر ان سے وین دھماکے سے متعلق آگاہی حاصل کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی سفارتخانے کا دورہ کیا جہاں انہوں نے چینی سفیر سے کراچی واقعے پر تعزیت کی۔ انہوں نے ملک بھر میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی بڑھانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو قانون کے مطابق عبرت کا نشا ن بنائیں گے اور مجرموں کی گرفتاری اور سزا دلانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
عمران خان کی مذمت
سابق وزیراعظم عمران خان نے کراچی یونیورسٹی میں دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی کے چینی اساتذہ پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، جاں بحق افراد کے اہلخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاک چین اسٹریٹیجیک اشتراک کو نقصان پہنچانے کے خصوصی ایجنڈے کے تحت کیا گیا ایک اور حملہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی دھماکے کی مذمت
ترجمان دفتر خارجہ نے جامعہ کراچی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں کام کرنے والے چینی شہریوں سمیت دیگر معصوم افراد کی جانیں گئیں، حکومت پاکستان اور عوام جاں بحق ہونے والوں کےاہل خانہ سےدلی تعزیت اورہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
کس کالعدم تنظیم نے ذمہ داری قبول کی
جامعہ کراچی میں غیر ملکی اساتذہ کی وی پر خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے قبول کرلی۔
کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے خودکش تھا اس میں خاتون بمبار نے خود کو بارودی مواد سے اڑایا ہے۔
مجید بریگیڈ کے ہینڈ آؤٹ میں مبینہ طور پر خاتون خودکش بمبار کی شناخت شاری بلوچ کے نام سے ظاہر کی گئی ہے۔
رواں برس پنجگور اور نوشکی میں ایف سی اہلکاروں پر حملے میں بھی کالعدم بی ایل اے ہی ملوث تھی۔
اس کے علاوہ دالبندین میں چینی انجنیئروں کی بس، کراچی میں چینی قونصل خانے اور کراچی اسٹاک ایکسیچینج پر حملے میں بھی اسی گروپ کے ملوث ہونے کے شواہد ملتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 