امریکی خلائی ادارے ناسا نے مبینہ طور پر ایک ایسا آرٹیفیشل انٹیلی جنس پروگرام تیار کیا ہے جو حتمی فاصلے اور تباہی کے لیے میزائلوں کو مزید بہتر بنا سکتا ہے۔
21 ہزار میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے سفر کرنے والے ہائپر سونک میزائل، جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور تقریباً تمام میزائل دفاعی نظام کو چکما دے سکتے ہیں اور اعلیٰ درجے کی درستگی کے ساتھ اہداف کو ختم کر سکتے ہیں۔
تاہم، ان کو اتنی تیز رفتار سے لانچ کرنے کے لیے درکار طاقت اور ایندھن کی مقدار کی وجہ سے ان کا اطلاق محدود ہے۔
ناسا مبینہ طور پر ‘سکرامجیٹس’، یا ‘سپرسونک کمبسشن رمجیٹ’ کی طرف رجوع کر رہا ہے۔
یہ بہت زیادہ تیز رفتار حاصل کرنے کے لیے انتہائی موثر تھرسٹ میکانزم کا استعمال کرتے ہیں، اور روایتی راکٹوں کے مقابلے بہت چھوٹے، ہلکے اور زیادہ رینج کے ساتھ بنائے جا سکتے ہیں۔
اب ناسا نے ایک مصنوعی ذہانت کا حامل پروگرام تیار کیا ہے جو دشمن کے دفاعی نظام سے بچنے کے لیے درکار رفتار تک پہنچنے کے قابل اسکرام جیٹ میزائلوں کو ڈیزائن کر سکتا ہے۔
ٹیک رائٹر ول لاکیٹ کے مطابق، “یہ اے آئی ایک ایسا ہائپر سونک میزائل ڈیزائن کر سکتا ہے جو دنیا کے کسی بھی دوسرے میزائل سے کہیں زیادہ تیز اور زیادہ رینج کا حامل ہوگا اور امریکہ کو ہتھیاروں کی دوڑ میں سب سے آگے پہنچا سکتا ہے۔”
یہ ہتھیار جیٹ سے خلا میں بھیجے جاتے ہیں، زمین کے گرد چکر لگاتے ہیں اور منٹوں میں کرہ ارض پر کہیں بھی حملہ کر سکتے ہیں۔
یہ پروگرام ہائپر سونک میزائل بنانے کے لیے ہتھیاروں کی دوڑ میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
برطانیہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ امریکہ اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر میزائل بنانے میں چین اور روس سے آگے رہے گا۔
مارچ میں، روس نے دعویٰ کیا کہ اس نے زیر زمین گولہ بارود کے ڈپو کو تباہ کرنے کے لیے یوکرین میں ‘دی سیزلر’ نامی ہائپرسونک میزائل لانچ کیا۔
Kh-47M2 کنزال نامی ہوا سے لانچ کیا گیا بیلسٹک میزائل، مبینہ طور پر مک 10 کی رفتار (7672 میل فی گھنٹہ) اور 1700 میل تک فاصلے تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نظریاتی طور پر ایٹمی وار ہیڈ بھی لے جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
