
مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (MEMRI) کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اسلامی اسکالر مراویح نصر نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے پیچھے یہودیوں کا ہاتھ ہے اور ان کا مقصد اسرائیل کے ناکام صہیونی منصوبے کی جگہ ایک نئی یہودی ریاست بنانا ہے۔
MEMRI میں بین الاقوامی یونین آف مسلم اسکالرز کی یروشلم کمیٹی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز نصر نے 22 مارچ کو ترکی میں عربی زبان کے ایک ٹی وی اسٹیشن چینل 9 کے ساتھ بات کرتے ہوئے یہ دعوے کیے۔
نصر کے مطابق، یہودیوں کے روایتی اتحادیوں امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے یہ جان لیا ہے کہ اسرائیل صرف دو سالوں میں “ختم ہو جائے گا”، جس کی وجہ سے وہ اپنے پروگرامز ترک کر چکے ہیں۔
اس کے نتیجے میں، نصر نے ایک نیا نظریہ پیش کیا جس کے مطابق یہودی ریاست ایک نئے مقصد کے لیے اب روس اور چین کو نئے اتحادیوں کی شکل میں دیکھ رہی ہے، اور وہ مقصد ہے یوکرین میں ایک نئی یہودی ریاست کی تشکیل۔
MEMRI نے نصر کے حوالے سے بتایا کہ یوکرین پر قبضے کے لیے اس دعوے کا سہارا لیا جائے گا کہ یوکرین یہودیوں کا حقیقی گھر ہے، اور اعلان کیا جائے گا کہ بائبل کے یروشلم سمیت فرسٹ اور سیکنڈ ٹیمپل اصل میں یوکرین کے اندر ہی واقع تھے۔
یوکرین پر روس کا حملہ 24 فروری سے جاری ہے۔ اس معاملے پر ماسکو کے سرکاری بیانات کے مطابق یہ جنگ، جسے انہوں نے “خصوصی فوجی آپریشن” کا نام دیا ہے، روسی بولنے والوں کی حفاظت اور یوکرین کو “نازیوں سے خالی کرنے” کے لیے شروع کی گئی تھی۔
تاہم، زیادہ تر بین الاقوامی مبصرین متعدد دیگر وجوہات کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جیسے یوکرین کو مغرب، خاص طور پر یورپی یونین اور نیٹو میں شامل ہونے سے روکنے کی خواہش۔
اس حملے نے پورے ملک میں بڑے پیمانے پر تباہی اور بربادی مچائی ہے اور یوکرین کے شہریوں اور روسی فوج دونوں کو کافی جانی نقصان پہنچا ہے۔
MEMRI کے مطابق، اسرائیلی طاقت کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔ اگر ان کی ریاست کی سلامتی کا انحصار روس کے ساتھ اتحاد پر ہے، یا کم از کم غیر جانبدار رہنا، تو وہ ایسا کریں گے، چاہے اس کا مطلب یوکرینی یہودیوں کی قربانی ہی کیوں نہ ہو۔
یوکرین کے یہودیوں کی اس قربانی میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، وزیر اعظم ڈینس شمیہل اور وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف شامل ہوں گے، جو سبھی یہودی ہیں۔
لیکن کیا واقعی اسرائیلی یہودی اس مقصد کے لیے دوسرے یہودیوں کی قربانی دیں گے؟
MEMRI کے مطابق، نصر واضح طور پر اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہودی اس سے پہلے بھی “جھوٹے ہولوکاسٹ” کے بعد ایسا کر چکے ہیں۔
نصر کے مطابق، جھوٹے ہولوکاسٹ سے متعلق ایک یہودی کی لکھی ہوئی ایک کتاب ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ ‘یہودیوں کو کس نے مارا؟’
اسرائیل روس اور چین کا رخ کیوں کرے گا؟
اگر آپ زیادہ تر ماہرین سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ اسرائیل نے ایسا کوئی کام نہیں کیا اور اس کے مغربی اتحادیوں میں یہودی ریاست کی حمایت مضبوط ہے۔
لیکن اگر آپ نصر سے پوچھیں توMEMRI کے مطابق، یہ معاملہ بہت دور کی بات ہے، اسرائیل نے مشرق کا رخ کیا ہے کیونکہ “امریکہ نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔”
نصر کے مطابق امریکا نے مختصراً ان سے کہا کہ آپ کا صہیونی منصوبہ ناکام ہو گیا ہے اور آپ کا خاتمہ یقینی ہے، اگر اس سال نہیں تو اگلے سال ختم ہوجائیؓں گے۔
تحقیقاتی ادارے کے مطابق، نصر نے وضاحت کی کہ امریکی سمجھتے ہیں وہ ایک ناکام منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں، اس لیے اسرائیلی متبادل کی تلاش میں ہیں، جو روس یا چین ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News