
کلاسیکل گلوکاراسد امانت علی خاں کی آج 15 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
اسدامانت علی خان نے موسیقی کی تربیت اپنے دادا مرحوم استاد اختر حسین سے حاصل کی، بعد ازاں انھیں ان کے والد استاد امانت علی خان اور تایا استاد فتح علی خاں نے بھی دی۔
اسد امانت علی خان نے اپنی خاندانی روایت کے مطابق اپنے سب سے چھوٹے چچا استاد حامد علی خاں کے ساتھ جوڑی کے طورپرکلاسیکی گائیکی کا آغاز کیا۔
اسد امانت کی عمر اُس وقت لگ بھگ 20 سال تھی جب ان کے والد استاد امانت علی خاں کا انتقال ہوا تھا ، اسد امانت علی اپنے بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔
70ء کی دہائی میں اسد امانت علی خان نے متعدد فلموں کے لیے گیت گائے۔
اسد امانت علی خان نے ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلم کے لیے سینکڑوں گیت اور غزلیں گائیں جن میں متعدد گیت اور غزلیں زبان زد عام ہوئیں ۔
ان کے مشہور گیتوں میں ’تو شمع محبت ہے، میں ہوں تیرا پروانہ‘ ، ’میں تجھے دل سے پیارکرتا ہوں، تو مجھے زندگی سے پیارا ہے‘، ’عمراں لنگیاں پباں بھار‘ سمیت بہت سے گیت اورغزلیں مشہور ہوئیں۔
برصغیر کے متعدد نامورگلوکار ان کے پٹیالہ گھرانے کے شاگرد تھے۔
سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز ان کے پرستاروں میں شامل رہے۔
انھیں گائیکی کے میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دینے پر پرویز مشرف کے دور میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی عطا کیا گیا۔
گلوکار اسد امانت علی خان 54 سال کی عمر میں لندن میں علاج کی غرض سے گئے جہاں 8 اپریل 2007 میں انہیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ یوں وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News