
چین کے سب سے بڑے شہر شنگھائی میں کورونا وائرس کی وبا کی تازہ ترین لہر کے دوران ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔شنگھائی میں اس وقت انتہائی سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے اور تازہ ہلاکتوں نے صورت حال کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے۔
تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ سٹی ہیلتھ کمیشن کے انسپکٹر وُوگانیُو کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں افراد عمر رسیدہ شہری تھے، جو بلند فشارِ خون اور ذیابطیس جیسی بیماریوں کا شکار بھی تھے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ ان تینوں ہلاک شدگان میں سے کسی نے بھی کورونا وائرس کے خلاف اپنی ویکسینیشن نہیں کروائی تھی۔تینوں مریضوں کو علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیاتاہم، علاج کے باوجود طبی پیچیدگیوں کے باعث ان کی حالت بگڑتی ہی گئی اور وہ جانبر نہ ہو سکے۔
واضح رہے، چینی حکام نے شنگھائی میں اس وقت سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور عام شہری کئی دنوں سے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ چینی حکام نے شہر میں کورونا وائرس کی تازہ ترین لہر کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے صفر برداشت کی حکمت عملی اپنا رکھی ہے۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس کے 23 ہزار 362 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر شنگھائی میں رجسٹر کیے گئےہیں۔ گزشتہ ماہ سے اب تک تین لاکھ سے زائد انفیکشنز ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
یاد رہے، چین کی سب سے بڑی بندرگاہ بھی نہ صرف شنگھائی میں ہے بلکہ ملک کا اہم ترین اسٹاک ایکسچینج بھی اسی شہر میں ہے۔ نئی لہر کے نتیجے میں لگنے والے لاک ڈاؤن کے سبب عام شہریوں کو اب کھانے پینے کی اشیاء اور روزمرہ کی اشیائے ضرورت کی قلت کا سامنا ہے۔
مقامی حکومت یہ احکامات جاری کر چکی ہے کہ ہر اس شہری کو، جس کے کورونا ٹیسٹ کا رزلٹ مثبت آئے، اسے لازمی طور پر ایک ہفتہ قرنطینہ میں رہنا پڑے گا۔ دوسری طرف ان سخت حکومتی اقدامات کے منفی اقتصادی اثرات کے حوالے سے بھی عام لوگوں کے تحفظات بڑھتے جا رہے ہیں۔
ملک میں حکمران کمیونسٹ پارٹی نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے مزید نپے تلے اقدامات پر زور دیا ہے۔ ملک بھر میں مقامی حکومتیں اپنے اپنے علاقوں میں کووڈ انیس کے ممکنہ پھیلاؤ اور اس وجہ سے عائد کیے جانے والے بھاری جرمانوں کے خوف سے بہت سخت ضوابط اپنائے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News