
پولیس چیف کراچی کی جانب سے شہر بھر میں جرائم کی شرح میں کمی کا دعویٰ کیاگیا ہے۔
بول نیوز کے ڈپٹی بیورو چیف شعیب برنی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر بات کی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ کراچی میں کرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے پروایکٹیو پولسنگ کی ضرورت تھی جس پر عمل درآمد کیا جارہا ہے اور اسکے ساتھ ہی تھانوں کی پولیس موبائلز کی پیٹرولنگ میں اضافہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں رواں سال کے دوران پولیس مقابلوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کے مطابق 4 ماہ کے دوران 247 پولیس مقابلے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں پولیس مقابلوں کے دوران رواں سال 2022 میں 27 اسٹریٹ کریمنلز اور ڈکیت مارے جاچکے ہیں جبکہ 286 اسٹریٹ کریمنلز اور ڈکیت زخمی ہوئے ہیں اور 2300 اسٹریٹ کریمنلز اور ڈاکووں کو گرفتار کیا ہے۔
غلام نبی میمن نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے اور مقابلوں میں ملزمان کے مارے جانے یا زخمی حالت میں گرفتار ہونے کا امپیکٹ نظر آیا ہے کہ جو کرائم جو آوٹ آف کنٹرول ہوگئے تھے ان میں کمی واقع ہوئی ہے اور گزشتہ ماہ سے اسٹریٹ کرائم اور ہاوس رابریریز میں کمی آئی ہے۔
اس موقع پر شعیب برنی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ رمضان المبارک میں جرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے کیا اقدمات کئے گئے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ رمضان میں مقامی ملزمان کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں سے کریمنل بھی واردتوں کے لئے کراچی کا رخ کرتے ہیں اس دوران جرائم کی واردتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے اس کو روکنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔
انہوں نے تاثر پیش کیا ہے کہ پولیس اور پبلک کے باہمی تعاون سے جرائم کو روکنے میں اچھے نتائج ملتے ہیں جس کے لئے ہم کمیونٹی کے پاس گئے ہیں اور ان سے تعاون مانگا ہے اور وہ تعاون ہے۔
کراچی پولیس چیف نے کہا کہ جہاں عوام سی سی ٹی وی اپنی ذاتی جائیداد کی سیکورٹی کے لئے لگائے جائیں وہی پر 2 کیمرے سڑک پر بھی لگادیں تو فرق پڑے گا کیونکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے واردت کرنے والے رخ نہیں کرتے ہیں اور کرنے کی صورت میں پکٹر میں آجاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں گزشتہ ماہ کے دوران ساڑے 4 ہزار سی سی ٹی وی کیمراز شہر میں لگائے گئے ہیں جبکہ گزشتہ 2 سال میں 34 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جاچکے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ لگائے جانے والے سی سی ٹی سی کیمروں کی مانیٹرنگ 2 طرح سے ہورہی ہے جس میں سے ایک کمیونیٹی بیس ہے اور ڈی وی آر پر بھی کام کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کمیونیٹی بیس کام ہورہا ہے وہاں پولیس کی مانیٹرنگ ہے جہاں ڈی وی آر پرائیوٹ افراد کے پاس ہے وہاں پھر ہم نے انکو 15 پولیس سے کنیکٹ کیا ہوا ہے۔
بول نیوز کے بیورو ان چیف نے سوال کیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ میں تاخیر بھی کیا کراچی میں جرائم کو بڑھنے سے روکنے کی وجوہات کا سبب ہے؟
اس سوال کے جواب میں غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ سیف سٹی پراجیکٹ پولیس کے کام کو بہت ذیادہ آسان کرے گا کیونکہ اس میں کیمراز ہوتے ہیں اور اس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ہوتی اس سے ملزمان کو ٹریک کرنا آسان ہوتا ہے لیکن اس پراجیکٹ کے لئے خطیر رقم درکار ہے اور اس سلسلے میں حکومت اپنا کام کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے سیکورٹی آف ولنربل اسٹیبلشمنٹ کا بہت اچھا لاء بنایا ہے اس کے آثرات سامنے آرہے ہیں۔
بول نیوز کے ڈپٹی بیورو چیف شعیب برنی نے مقدمات درج کروانے کے حوالے عوام کو درہیش مسائل کے متعلق سوال کیا۔
اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کی رجسٹریشن فری ہے اور اس کو آسان بنانے کے لئے مزید کام کررہے ہیں کیونکہ اس کے اندراج میں جتنی مشکلات کم ہونگی شہری اتنا زیادہ سہولت اور آسانی سے کرائم رپورٹ کرتے ہیں۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ بعض دفعہ سی پی ایل سی کے پاس بھی کرائم رپورٹ نہیں ہوتا ہے لیکن پولیس کے پاس ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارا پورا زور ہے کہ ہماری انویسٹی گیشن میں بہتری ہو، پکڑے گئے ملزمان آسانی سے نہ چھوٹ سکیں اور ضمانت کے مرحلے کو مزید سخت کریں تاکہ بدمعاش کو فوری رہائی نہ مل سکے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عادی مجرموں کا گرفتاری سے لیکر دوبارہ رہائی تک کا جو سائیکل بنا ہوا ہے اس کو بہتر انویسٹی گیشن کے ذریعے توڑ رہے ہیں تاکہ کریمنل کو سزا دلوائی جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News