
کراچی سے لاپتہ ہونے والی 14 سالہ لڑکی دعا زہرا کی بازیابی کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ دعا زہرا اور ظہیر احمد کا نکاح نامہ جعلی قرار ہونے کے اور شواہد منظر عام پر آگئے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق مزنگ پولیس نے نکاح خواں حافظ غلام مصطفیٰ کو حراست میں لے لیا ہے، تاہم غلام مصطفیٰ نے نکاح نامہ غیر قانونی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
نکاح خواں غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ میں نے یہ نکاح نہیں پڑھایا، نکاح نامے پر میرے دستخط ہی نہیں ہیں۔
دعا زہرا کے نکاح نامے کی کاپی بول نیوز کو موصول ہوئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق 16 اپریل کو کراچی کے علاقے کورنگی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرا کا سراغ لاہور میں ملا ہے۔
پولیس کے مطابق دعا زہرا نے لاہور میں ظہیر احمد شاہ نامی شخص سے نکاح کیا، جس کی رہائش شیر شاہ کالونی رائیونڈ روڈ لاہور تحریر ہے۔
ظہیر احمد کی تاریخ پیدائش نکاح نامے میں 17 دسمبر 2001 تحریر ہے۔
بول نیوز کو ملنے والی نکاح نامے کی کاپی کے مطابق دعا کی عمر 18 سال ظاہر کی گئی ہے اور اس کی رہائش شیرا کوٹ ظاہر کی گئی ہے۔
نکاح نامے میں نکاح کی تاریخ 17 اپریل ظاہر کی گئی، جب کہ مہر کی رقم 50 ہزار روپے لکھی گئی ہے۔
نکاح نامے میں دعا کو خودمختار دکھایا گیا ہے۔ جبکہ شبیر احمد ولد منیر احمد اور اصغر علی ولد فیض احمد گواہ ہیں۔
16 اپریل کی رات معروف سماجی شخصیت ظفر عباس نے سوشل میڈیا پر ایک خاندان کے ساتھ وڈیو شیئر کی، جس میں موجود شخص نے اپنا تعارف مہدی کاظمی کے نام سے کرایا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی 14 سالہ بیٹی دعا زہرا کاظمی صبح کے وقت کچرا پھینکنے گھر سے نکلی اور پھر واپس نہیں آئی۔
دعا کے والد نے کہا کہ انہوں نے اپنی بچی کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن وہ کہیں نہیں ملی، پولیس بھی ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔
سوشل میڈیا میں وڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس کے ساتھ دیگر تحقیقاتی ادارے بھی دعا کی تلاش میں شامل ہوئے۔
اس دوران پولیس نے دعویٰ کیا کہ دعا اپنی مرضی سے گئی ہے کیونکہ اگر اسے اغوا کیا جاتا تو وہ چیخ و پکار ضرور کرتی، اس کے علاوہ اطراف میں لگے سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی کوئی وڈیو موجود نہیں۔
اسی دوران پولیس نے دعا کی بازیابی کا دعویٰ بھی کیا لیکن وہ درست ثابت نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News