 
                                                                              موسم گرما اپنے ساتھ کئی پھلوں کی سوغات لے کر آتا ہے ان ہی میں آم بھی شامل ہے۔ آم کوپھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا پھل ہے اس کا میٹھا اور نہایت مزیدار ذائقہ سب ہی کو پسند ہے۔ لیکن موسمیاتی تغیرات اور زمین کی حدت میں اضافہ کی بناپر جہاں کئی فصلیں متاثر ہورہی ہیں وہیں میں آم کی پیداوار متاثر ہونے بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
آم کے باغات سندھ اور پنجاب میں واقع ہیں لیکن رواں برس گرمی کی شدت کی بنا پر آم کی پیداوار متاثر ہونے کا اندہشہ ہے۔
صوبہ پنجاب کے ضلع لودھراں سے تعلق رکھنے زمیندار جعفر گیلانی آم کی پیداوار کے حوالے آگاہ کرتے ہوکہتے ہیں کہ رواں برس اپریل میں گرمی کی شدت معمول سے زیادہ ہونے کی بنا پر آم کی پیداوار کسی حد تک متاثر ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے وہ آم کے باغات کو زیادہ پانی دے رہے ہیں تاکہ نقصان نہ ہو۔

جعفر گیلانی آم کے کاشت کار ہیں اور ابھی ان کی زمینوں پر بہت بڑے رقبے پر آم لگے ہوئے ہیں۔ وہ انہیں گرم موسم کے اثرات سے بچانے کی کوشش کر رہیں کیونکہ اس طرح پھل کا سائز اور فصل متاثر ہوسکتی ہے جبکہ زیادہ گرم موسم ان کو وقت سے پہلے گرا بھی سکتا ہے اور کسی بیماری کا حملہ بھی ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے وہ ان درختوں کو زیادہ پانی فراہم کر رہیں ہیں تاہم کئی کاشت کار کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے جو ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔

صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے کاشت کار محمود شاہ کا کہنا ہے صوبے میں کئی برسوں سے گرمی کی شدت اور بارشوں کی کمی کا سامنا ہے یہی وجہ ہے پانی کی کمی نے پہلے گندم کی فصل کو متاثر کیا اور اب گرمی اور پانی کی کمی آم کی پیداوار پر بھی اثر انداز ہورہی ہے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق ملک اس وقت شدید موسمیاتی تغیرات کا سامنا کر رہا ہے جس کی وجہ روان برس مارچ میں اوسطاً 62 فیصد کم بارشیں ہوئی اور گرمی بھی زیادہ رہی۔ اور اب اپریل میں بھی درجہ حرارت کافی زیادہ ہے۔
خشک سالی
محکمہ موسمیات پاکستان کے ترجمان ڈاکٹر ظہیر الدین بابر کے مطابق رواں برس مارچ کے مہینے میں سنہ 1961 کے بعد سے گرمی اور خشک سالی کے ریکارڈ ٹوٹے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ سنہ 1961 سے اب تک رواں برس مارچ کا مہینہ نواں بڑا خشک سالی کا مہینہ تھا۔ انھوں نے کہا کہ مارچ 2022 اوسط درجہ حرارت سے تقریباً چار ڈگری زیادہ رہا۔

ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں موسم کے کئی ریکارڈ ٹوٹے ہیں یعنی مارچ کے مہینے میں کالام میں منفی بانچ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ موسمیات سندھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سردار سرفراز کے مطابق کراچی میں بھی گرمی کے سابقہ کئی ریکارڈ ٹوٹے ہیں۔ مارچ اوررواں ماہ میں معمول کا درجہ حرارت چار سے چھ ڈگری زیادہ رہا، جس نے سنہ 2010 کا ریکارڈ توڑا۔
ریٹائرڈ ڈائریکٹر ملتان مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر حمید اللہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں گرمی وقت سے پہلے اور شدت کے ساتھ پڑ رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اپریل وہ مہینہ ہوتا ہے جس میں آم کا پھل درختوں پر لگ چکا ہے اور اس کی افزائش کا عمل جاری ہوتا ہے جس کے دوران وہ پھل نا صرف مضبوط ہوتا ہے بلکہ اس کے ممکنہ سائز کا تعین بھی ہوتا ہے۔
سردیاں
ڈاکٹر ظہیر الدین بابر کے مطابق موسمی تبدیلی کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ان میں سردی اور بہار کے موسم کا سکڑجانا ہے۔ گزشتہ برس بھی بہار کا موسم انتہائی مختصر رہا اور سردیاں ختم ہوتے ہی گرمیاں آگئی۔ جبکہ ڈاکٹر سرفراز کا بھی یہی کہنا ہے کہ اس برس بھی بہار نہ آنے کے برابر ہے جبکہ گرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی تحقیق نہیں جو بہار کے کم ہونے کے بارے میں آگاہ کر سکے جبکہ 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلے گرمیوں کا موسم 145 دن تک ہوتا تھا اب یہ بڑھ کر 170 دن تک پہنچ گیا ہے۔
ان اعدادوشمار سے صاف ظاہر ہے کہ ہر سال گرمیوں کے دنوں میں اضافہ ہورہا ہے اور سردیاں اور بہار کا موسم کم ہورہا ہے۔ یعنی سردیاں پہلے 120 دن کی ہوتی تھی اب یہ 85 ددن رہ گئی ہیں۔

ڈاکٹر سرفراز کے مطابق اسی لئے کراچی میں ہیٹ ویو کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
جبکہ رواں برس شمالی علاقہ جات میں برف باری بھی معمول سے کم رہی۔ اسی طرح بارشیں بھی کم ہوئی جس کا اثر بارانی علاقوں پر بڑتا ہے اور پانی کی ترسیل کے لئے ٹیوب ویل کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 