ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی
لاہورہائیکورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحالی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے منظورکرلی۔
عدالت نے ڈپٹی اسپیکردوست محمد مزاری، آئی جی پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب کو کل صبح طلب کر لیا۔
جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے چودھری پرویز الٰہی اورمسلم لیگ ق کی اپیلوں پر سماعت کی۔
عدالت نے ایک ہی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈرسبطین خان کی درخواست بھی کل 2 رکنی بنچ کے روبرسماعت کیلئے پیش کی جائے گی۔
جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل بنچ کل صبح 9 بج کر 15 منٹ پر کیس کی سماعت شروع کرے گا۔
دائردرخواستوں پر جسٹس شجاعت علی خان نے استفسارکیا کہ اس کیس کے حقائق کیا ہیں؟
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیراعلی عثمان بزدار نے یکم اپریل کوعہدے سے استعفی دیا۔ اسپیکر کے وزارت اعلی کے امیدوارہونے پراختیارات ڈپٹی اسپیکر کو منتقل کیے گئے۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے سپریم کورٹ میں بیان دینے پر ڈپٹی اسپیکرنے 16 اپریل سے اجلاس کی تاریخ 6 اپریل میں تبدیل کی۔
بیریسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے بھی ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور اجلاس کی صدارت کی اجازت مانگی۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آپ چیف جسٹس کے آرڈر کے کس حصہ سے متاثر ہیں؟ جس پر اسپیکر کے وکیل نے کہا کہ سنگل بنچ کے فیصلے کے پیرا نمبر2 سے متاثر ہیں۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اپنے دلائل کے ذریعے ہمیں آئین، رولز آف بزنس اور رولز کی سیر کروائیں۔ پہلا سوال ہے کہ کیا ڈپٹی اسپیکر وزارت اعلی کے اجلاس کی صدارت کر سکتے ہیں یا نہیں؟
وکیل اسپیکر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں عدالتوں کو مداخلت کا اختیار نہیں۔ آئین کے تحت اداروں میں اختیارات کی تقسیم کی گئی ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آئین تو ڈپٹی اسپیکر کو وزارت اعلی کے انتخاب اجلاس کی صدارت سے تو نہیں روکتا۔
علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ ڈپٹی اسپیکر اب غیر جانبدار نہیں رہا۔ ڈپٹی اسپیکر نے اسپیکر کیخلاف ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیوں عدالت آیا، اسکی استدعا کیا تھی۔ ہو سکتا ہے ڈپٹی اسپیکرسمجھ رہا ہو کہ اس کے پاس اختیار آیا ہے تو وہ اسے استعمال کرنا چاہ رہا ہو۔
ایڈووکیٹ صفدر شاہین پیرزادہ نے کہا کہ بے شک سر! ڈپٹی اسپیکر یہی سمجھ رہا تھا۔
جسٹس شجاعت علی نے استفسار کیا کہ 2 اپریل کو اسپیکر نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور 6 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لے لئے؟
امتایز صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 2 اپریل کو جھگڑا ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کردیا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سپریم کورٹ میں بیان دیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس قانون کے مطابق ہوگا۔
صوبائی اسپیکر کے وکیل نے دلائل دیے کہ 5 اپریل کو اجلاس 6 اپریل کی طلبی کا جعلی لیٹر جاری کیا گیا جو اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس موجود بھی نہیں۔ رول 25 کے تحت اسپیکر کو اختیار ہے کہ وہ سیشن کو ملتوی کر سکتا ہے۔
ایڈووکیٹ امتیازصدیقی نے کہا کہ اسپیکر نے ڈپٹی اسپیکر کو محض اجلاس کی تاریخ تبدیل کرنے سے روکا تھا۔ ڈپٹی اسپیکر کو مکمل طورپر کام کرنے سے روکنے کا تاثرغلط ہے۔ اسپیکر چودھری پرویز الٰہی اب ایسا کوئی کام نہیں کر سکتے جس سے الیکشن متاثر ہو۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ ہمیں یہ لگ رہا ہے کہ سنگل بنچ نے آپ کی ساری باتیں تسلیم کرلی تھیں۔ آئین تو بہت واضح ہے کہ اسپیکر نہ ہو تو ڈپٹی سپیکر فرائض انجام دے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
