
چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد
عدالتِ عظمٰی نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ لوگوں کی خواہش پر فیصلہ دیا تو کل لوگ تقسیم ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے پربرہمی کا اظہارکیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا کہ اس ملک کے سیاست دانوں میں اتنی ہمت ہونی چاہیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دس سے پندرہ ہزارلوگ اکھٹے کرکے عدالتی فیصلوں پر تنقید شروع کردی جاتی ہے۔ ہم نے اپنا کام کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم آئین کے محافظ ہیں۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی اس لیے ہم نے نوٹس لیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ نے تین مرتبہ ترامیم کیں لیکن منحرف اراکین کی نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کی خواہش پر فیصلہ دیا تو کل لوگ تقسیم ہوں گے۔ پارلیمنٹ کے کرنے کا کام ہم سے کیوں کرانا چاہتے ہیں؟
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کل دس پندرہ ہزار لوگ کھڑے ہوجائیں گے اور کہیں گے کہ ہم نہیں مانتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News