
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے اعتراض کے باوجود اسلام آباد میں ایچ نائین اور جی نائین کے درمیان موجودہ گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے جلسے اور راستوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت پھر سے شروع ہوئی جس میں عدالت نے پی ٹی آئی کے گرفتار ورکرز اور قائدین کو بھی رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
آٹارنی جنرل اشتراوصاف تحریک انصاف کی دی گئی تجاویز پر حکومتی مؤقف پیش کریں گے۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے اعتراض کے باوجود ایچ نائین اور جی نائین کے درمیان موجودہ گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت دی جس پر کمشنر اسلام آباد نے جلسہ گاہ سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کرنے کا اورگرفتارورکرزو قائدین کو بھی رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ تحریک انصاف کی جانب سے پرامن ریلی کی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، رات کو چھاپے اور ریڈ نہ کیے جائیں۔
دوران سماعت عدالت نے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین اپنے ورکرز اور سپورٹرز کو کنٹرول کریں۔ ۔
اٹارنی جرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ حکومتی کمیٹی میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے جس میں یوسف رضا گیلانی، ایازصادق، احسن اقبال کمیٹی میں شامل ہیں۔
خالد مگسی، فیصل سبزواری، مولانا اسد محمود کے علاوہ آغا جان بھی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے عمران خان سمیت کسی بھی رہنما ورکر کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے ہدایت کی کہ کسی بھی سیاسی رہنما اور ورکر کو گرفتار نہ کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل صبح نو بجے تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ مدت کے تعین کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ رہے فریقین مذاکرات کر کے نیک نیتی کا مظاہرہ کریں۔
عدالتی احکامات کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ملاقات آج رات دس بجے چیف کمشنر آفس میں ہوگی۔
’’عمران خان پرخودکش حملہ ہوسکتا ہے‘‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News