شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس سے بری
وزیراعظم شہباز شریف نے دوران سماعت حکم دیا کہ مجھ سمیت تمام افراد کو روکنے پر مکمل تحقیقات ہوں گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں عدالت کو پیشی کے دوران بدظمی کا ذکر کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ صحافیوں کوروکا گیا، امجد صاحب نے مجھے شکایت کی۔ عدالت کا ایک وقار ہے اس لیے آیا ہوں کہ قانون کی حکمرانی ہو۔
جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ میں گاڑی میں بیٹھا ہوں میرے گارڈ کے گلے پڑے ہیں۔ وکلاء کو اندر نہیں آنے دیا جا رہا، ملزموں کو اندر نہیں آنے دیا جا رہا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں آیا ہوں، میں نے کسی کو نہیں کہا کہ روکا جائے۔
بدظمی پر ڈی ایس پی، ایس ایچ او کو عدالت نے طلب کر لیا جس پر عدالتی اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کا پیغام دونوں پولیس افسروں کو دیا ہے وہ اندر آنے کو تیار نہیں۔
جج اعجاز حسن اعوان یہ حالات ہیں پولیس والوں کہ وہ عدالت کا حکم نہیں مان رہے۔ جن ملزمان کو کمرہ عدالت میں نہیں آنے دیا جا رہا ان کی طرف سے درخواست دے دیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا میں بہ طورملزم خود باہر کھڑا رہا۔
فاضل جج نے کہا کہ انتظامیہ کی موجودگی میں ہو رہا ہے۔ آپ یہاں بھی وزیراعظم ہیں یہیں آرڈر کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے معاملہ کی تحقیقات کا کمرہ عدالت میں حکم دیتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت تمام افراد کو روکنے پرمکمل تحقیقات ہوں گی۔
منی لاندرنگ کیس میں سماعت کے دوران ایس پی سیکیورٹی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے فاضل جج نے ایس پی سیکیورٹی کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔
عدالتی اہلکار نے کمرہ عدالت میں فاضل جج کو بتایا کہ سر! ایس پی صاحب پیش ہونا چاہ رہے ہیں۔
ایس پی کاظمی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ یہ مس کوآرڈینیشن ہوئی ہے۔ عدالت کا مکمل احترام ہوگا۔
جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ یہ عدالت کا احترام ہو رہا ہے؟
ایس پی کاظمی نے عدالت کو بتایا کہ آج ایس پی سول لائنز کی ڈیوٹی ہے۔
فاضل جج نے استفسار کیا کہ تحریری طور پر لکھ کر دیں کس نے عدالت کی گاڑی روکی۔
جج اسپیشل کورٹ سنٹرل نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ یہ سیکیورٹی والے آئے ہیں اور معافیاں مانگ رہے ہیں، آپ کیا کہتے ہیں؟
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ انہیں ایک بار معاف کر دیں جس پرجج اعجازحسن اعوان نے کہا کہ انہوں نے عجیب کام کیا ہے. یہ لوگ کسی کو آنے نہیں دے رہے تھے۔
وکیل وزیراعظم نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے معاملے کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنائیں۔
فاضل جج نے سیکیورٹی انچارج کو ہدایت کی کہ آئندہ سیکیورٹی کا پلان بنائیں. وکلا اور ملزمان کو نہیں روکناْ۔ کورٹ رپورٹرز کو بھی کمرہ عدالت میں آنے سے نہیں روکنا۔ اس بار معاف کر رہا ہوں. ورنہ میں اسے جوڈیشل آڈر کا حصہ بنا رہا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
