اقوامِ متحدہ نے اپنی رپورٹ میں ایک پریشان کن انکشاف کیا ہے کہ سال2000 کے بعد سے عالمی خشک سالی کے واقعات نہ صرف 29 فیصد بڑھے ہیں بلکہ ان کا دورانیہ بھی طویل سے طویل تر ہونے لگا ہے۔
بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ انسانی مداخلت کےبعد آب و ہوا (کلائمٹ) میں تبدیلی کے بعد اگرچہ دو ارب تیس کروڑ آبادی پانی کی شدید قلت کی شکار ہے لیکن افریقہ اور دیگر خطوں میں خشک سالی اور قحط کے سانحات میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کو ’انسانیت دوراہے پر‘ کا نام دیا گیا ہے اور اسے ڈراٹ ان نمبرز کے نام سے موسوم کیا ہے۔ گیارہ مئی بدھ کے روز پاکستانی وقت کے مطابق چھ بجے پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی اور قلتِ آب سے سب سے زیادہ غریب اور ترقی پذیر ممالک متاثر ہورہے ہیں۔
1970 سے 2019 تک خشک سالی سے مرنے والے غریب افراد کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ بتائی گئی ہے۔ سال 2022 میں دو ارب سے زائد افراد اب بھی پانی کی کمی کے شکار ہیں۔ 2030 تک مزید 70 کروڑ افراد خشک سالی کے چنگل میں گرفتار ہوجائیں گے۔
دوسری جانب خشک سالی سے مویشیوں اور زراعت کے لیے پانی کی مقدارہرروز کم سے کم ہوتی جارہی ہے اور یوں خوراک کا دائرہ بھی سکڑتا جارہا ہے۔ متاثر خطوں میں افریقہ سرِ فہرست ہے اور اس کے بعد بھارت، لاطینی امریکا اور آسٹریلیا وغیرہ شامل ہیں۔ گزشتہ صدی میں افریقہ میں خشک سالی کے 134 ایسے واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں جنہوں نے حیات کا چکر تباہ کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق خشک سالی آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی پانچ فیصد زرعی پیداوار میں کمی کی وجہ بنی ہے جو ایک خوفناک صورتحال ہے۔ اس تںاظر میں دیگر غریب ممالک کی صورتحال مزید ابتر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
