 
                                                                              کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کچھ لوگ اپنے دوستوں یا دیگر فیملی ممبران قد میں سے چھوٹے کیوں ہوتے ہیں؟
پستہ قد ہونا کوئی خامی نہیں، حالانکہ اس کے باوجود لوگ مزاق اڑاتے ہیں اور ہم سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ آخر ہمارا قد بڑھا کیوں نہیں۔
اس حوالے سے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ انسان کے لمبے قد اور بلوغت تک پہنچنے کی وجہ دماغ میں موجود ایک سینسر ہے۔
یہ تو ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ بہتر غذائیت زیادہ جسمانی نشونما کا باعث بنتی ہے کیونکہ حالیہ صدیوں میں انسان مجموعی طور پر لمبا ہوا ہے۔ بہتر غذائیت بھی لوگوں کو تیزی سے پختگی تک پہنچنے کا سبب بنتی ہے۔
جینز ہمارے لمبے قد میں بھی کردار ادا کرتے ہیں اور ہم سب اپنے ڈی این اے میں موجود کوڈز کے مطابق بڑھتے نظر آتے ہیں۔
غذائیت کی کمی ہمارے لیے اپنے جین کی مکمل صلاحیت تک پہنچنا مشکل بنا دیتی ہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ کے مطابق، ہمارے جسم کو ہماری نشوونما کے لیے ایک خاص مقدار میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ “ہمارے جسم کو ہماری ہدایات کے کتابچے میں موجود کوڈ پر عمل کرنے کے لیے، اسے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ توانائی کھانا کھانے سے آتی ہے، اور اس سے بھی اہم بات، صحت مند کھانا کھانے سے۔ اگر ہم نہیں کھائیں گے، تو ہم بڑھیں گے بھی نہیں۔
لیکن نئی تحقیق بتاتی ہے کہ ایک دماغی رسیپٹر ہماری نشوونما کے لیے ذمہ دار ہو سکتا ہے۔ تو یہ کیسے کام کرتا ہے؟
دماغ اور لمبے قد کا رشتہ
یہ مشترکہ تحقیق یونیورسٹی آف کیمبرج، کوئین میری یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف مشی گن، وینڈربلٹ یونیورسٹی اور برسٹل یونیورسٹی نے کی تھی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ہمارے دماغ میں موجود ایک دماغی رسیپٹرMC3R ، ہائپوتھیلمس نامی حصے تک غذا کے سگنل پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔
ہائپوتھیلمس جسم کے درجہ حرارت، بھوک اور وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے ذمہ دار ہے، یہ تو پہلے سے ہی معلوم تھا اور اس کا اچھی طرح سے مطالعہ بھی کیا گیا ہے۔
MC3R کے ٹھیک سے کام نہ کرنے کا مطلب ہے کہ لوگ چھوٹے رہ جاتے ہیں اور بلوغت بہت بعد میں شروع ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے مصنفین میں سے ایک پروفیسر سر سٹیفن او راحیلی نے بی بی سی کو بتایا، “یہ جسم کو بتاتا ہے کہ یہاں سب کچھ ٹھیک ہے، ہمارے پاس بہت سی خوراک ہے، اس لیے جلدی بڑھیں، جلد بلوغت کو پہنچیں اور بہت سے بچے پیدا کریں۔”
انہوں نے کہا کہ “یہ کوئی جادو نہیں، ہمارے پاس وائرنگ کا مکمل خاکہ ہے کہ یہ کیسے ہوتا ہے۔”
اب اس کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟
دماغ کے بارے میں بہت کچھ ہے جو ہم ابھی تک نہیں جانتے۔ لیکن، یہ تحقیق ان بچوں کے لیے ادویات میں مزید ترقی کا باعث بن سکتی ہے جن کی نشوونما میں تاخیر اور بلوغت بہت بعد میں شروع ہوتی ہے۔
رسیپٹر کے بارے میں زیادہ سمجھنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم خود کو لمبا بنا سکتے ہیں۔ یہ سب اب بھی جینز پر منحصر ہے، لیکن یہ دائمی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کی مدد کر سکتا ہے جنہیں مسلز بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
او راحیلی نے مزید کہا کہ ، “مستقبل میں اس بات پر تحقیق کرنی چاہیے کہ آیا دوائیں جو MC3R کو انفرادی طور پر فعال کرتی ہیں، مریضوں میں کیلوریز کو پٹھوں اور دیگر دبلے پتلے بافتوں میں ری ڈائریکٹ کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔”
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 