
پاکستان سمیت مغربی اور ترقی یافتہ ممالک میں بھی بظاہر تندرست اور نارمل نومولود بچے اچانک فوت ہوجاتےہیں۔ یہ واقعات نیند میں پیش آتے ہیں۔ اب ماہرین نے ایک طویل عرصے کے بعد اس کا راز دریافت کیا ہے جو خون میں موجود ایک اہم اینزائم ہے۔
طبی ماہرین بچوں کی اچانک موت کو ’سڈن انفینٹ ڈیتھ سنڈروم‘ یا سڈز کہتے ہیں۔ اس معمے کو ایک عرصے سے سمجھا نہیں گیا تھا۔ مغرب میں اے ’بے بی کوٹ ڈیتھ‘ یا لکڑے کے جھولے کی وفات بھی کہتے ہیں۔
اس ضمن میں معلوم ہوا کہ بچے کے خون میں ایک خاص اینزائم، ’بیوٹائری کولینسٹریز (بی سی ایچ ای) کی کم مقدار اس کی وجہ ہوسکتی ہے۔ یہ اینزائم بچوں کو مشکل صورتحال میں ردِ عمل اور دماغی بیداری میں مدد دیتا ہے۔ یعنی بچے کی ناک دبنے یا پھر کپڑے وغیرہ میں الجھنے میں بچہ اپنی اطراف سے خبردار ہوجاتا ہے اور یوں تنفس کی بحالی جاری رہتی ہے۔ بی سی ایچ ای کی کمی سے بچے نیند میں بھی اپنا ردِ عمل ظاہر نہیں کرتے۔
نیوساؤتھ ویلز میں بچوں کی ہسپتال میں تحقیق پر معمور ڈاکٹر کیرمل ہیرنگٹن نے اس ضمن میں 655 بچوں کے خون کے ایسے نمونے لئے جو سب تندرست تھے۔ ان میں سے 26 بچے اچانک اور پراسرار موت کے شکار ہوئے تھے۔ خون کے نمونوں سے انکشاف ہوا کہ مرنے والے بچوں میں بی سی ایچ ای کی مقدار خاصی کم تھی۔
اگرچہ یہ بایومارکر ایک اہم انکشاف کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News