
یوکرین پر روس کے حملے کو تین ماہ گزر چکے ہیں، اس دوران یہ افواہیں پھیلی ہوئی ہیں کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی زندگی پر کئی قاتلانہ حملے کیے گئے ہیں۔
یوکرین کے انٹیلی جنس چیف مطابق یہ بڑی کوشش تقریباً دو ماہ قبل کی گئی تھی۔
ملک کے چیف آف ڈیفنس انٹیلی جنس کیریلو بوڈانوف نے دعویٰ کیا ہے کہ پیوٹن کے قتل کی “ناکام کوشش” کی گئی ہے۔
تاہم، یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی عالمی رہنما کے قتل کی کوشش ناکام ہوئی ہو۔
تاریخ کے اوراق میں کامیاب اور ناکام قاتلانہ حملوں کچھ انتہائی عجیب اور دلچسپ کہانیاں موجود ہیں جنہیں سن کر یقین ہی نہیں ہو پاتا کہ یہ حقیقت میں ہوا تھا۔
اُسامہ بن لادن کو ویکسین سے مارنے کی کوشش
عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن آپریشن “ڈیزرٹ اسٹارم” کے دوران مارے گئے تھے۔ لیکن اس مشہور امریکی آپریشن کو عملی جامہ سے قبل القاعدہ رہنما کو مارنے کے لیے ایک مختلف حربہ استعمال کیا گیا۔
امریکی خفیہ ایجنسی “سی آئی اے” نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ بن لادن کہاں روپوش ہیں، اور جب انہیں ایک سراغ ملا تو ثبوت کی ضرورت پیش آئی۔
اس کے لیے انہوں نے ایک پاکستانی ڈاکٹر، شکیل آفریدی کو ایبٹ آباد میں گھر گھر پولیو کے قطرے پلانے کی مہم چلانے کے لیے بھرتی کیا، اس امید کے ساتھ کہ وہ ڈی این اے کا نمونہ حاصل کرنے کے لیے بن لادن کے کافی قریب پہنچ جائیں۔
بلاشبہ، یہ حربہ ناکام ہوا، اور ایک بار جب اس منصوبے کا پردہ فاش ہو گیا تو اس سے خطے میں ویکسین کے بارے میں بہت زیادہ عدم اعتماد پیدا ہوا۔
فائرنگ کے درمیان امریکی صدر خواب خرگوش کے مزے لوٹتے رہے
ہینری ٹرومین نے امریکی صدر کی حیثیت سے اپنے دور میں وائٹ ہاؤس کی تزئین و آرائش کا حکم دیا۔ جس کا مطلب تھا کہ انہیں 1950 میں مختصر عرصے کے لیے قریبی “بلیئر ہاؤس” منتقل ہونا پڑا۔
اُسی سال یکم نومبر کو پورٹو ریکن کے دو قوم پرست بندوق برداروں نے بلئیر ہاؤس میں گھس کر انہیں گولی مار کر قتل کرنے کی کوشش کی۔
گریزیلیو ٹوریسولا اورآسکر کولازو گھر میں داخل ہونے میں کامیاب تو ہو گئے، لیکن وہاں انہیں سیکرٹ سروس کے ایجنٹس نے گھیر لیا۔
اس وقت صدر مملکت کہاں تھے؟ تو جناب وہ دوپہر کے کھانے کے بعد قیلولہ فرما رہے تھے۔
جب انہوں نے نیچے سے شور سنا تو ہلکی سی کھڑکی کھول کر باہر جھانکا، لیکن انہیں فوراً واپس اندر جانے کو کہا گیا۔
اس واقعے میں ٹوریسولا مارا گیا تھا، جب کہ کولازو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
چھتری سےدیا گیا زہر
سرد جنگ کے دوران تناؤ کے عروج پر جارجی مارکوف نامی بلغاریہ کا ایک اختلافی مصنف واٹر لو برج پر اسے بی بی سی کے دفتر تک پہنچانے والی بس کا انتظار کر رہا تھا۔
اسی دوران اس نے اپنی ران کے پچھلے حصے میں چھرا گھونپنے جیسا شدید درد محسوس کیا۔
اس نے فوراً مڑ کر دیکھا تو پایا کہ ایک آدمی ٹیکسی میں بیٹھنے اور گاڑی کے چلنے سے پہلے عجلت میں چھتری اٹھا رہا ہے۔
جب جارجی کام پر پہنچا، تو اس نے دیکھا کہ جہاں اس نے درد محسوس کیا تھا وہاں ایک سرخ رنگ کا دائرہ بن گیا تھا۔ اس شام اسے بخار ہو گیا اور اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں چار دن بعد اس کی موت ہو گئی۔
بلغاریہ کی اس وقت کی کمیونسٹ حکومت کے ایک مخالف، حکام نے بعد میں دریافت کیا کہ مارکوف کو ریسین کے ساتھ زہر دیا گیا تھا جس کا انجیکشن ممکنہ طور پر اس کی ران میں چھتری کے زریعے لگایا گیا تھا۔
جوڈی فوسٹر کو متاثر کرنے کی کوشش
جان ہنکلے جونیئر ہی وہ شخص تھا جس نے مارچ 1981 میں اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن کو ہٹانے کی کوشش کی تھی۔
لیکن بہت سے لوگ اس کی خاص وجہ نہیں جانتے ہوں گے۔
ہنکلے جونیئر 1976میں ریلیز ہونے والی فلم “ٹیکسی ڈرائیور” کے جنون میں مبتلا تھا۔ اس فلم میں رابرٹ ڈی نیرو نے ایک اینٹی ہیرو کے طور پر کام کیا جو صدارتی امیدوار اور جوڈی فوسٹر کو قتل کرنا چاہتا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہنکلے پر فوسٹر کا جنون سوار تھا، یہاں تک وہ ییل یونیورسٹی کے قریب رہنے لگا اور ایک کلاس میں داخلہ بھی لیا تاکہ وہ اس کے قریب رہ کر اس کے لیے پیغامات چھوڑ سکے۔
لیکن جلد ہی وہ گھبرانے لگا کہ وہ اس کی جانب متوجہ نہیں ہو رہی تھی، اس لیے اس کی توجہ حاصل کرنے کے لیے صدر کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا۔
دراصل اس نے جمی کارٹر کو گولی مارنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن اس سے پہلے ہی اسے آتشیں اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا۔
جمی کارٹر کے بجائے اس نے واشنگٹن ڈی سی میں ہلٹن ہوٹل کے باہر ریگن پر چھ گولیاں چلائیں۔
کوئی بھی گولی ریگن کو براہِ راست نہیں لگی، لیکن ایک گولی صدارتی لیموزین کو چھیدتی ہوئی ریگن کے سینے میں پیوست ہوگئی لگی، ان کا پھیپھڑا پنکچر ہو گیا اور اندرونی طور پر شدید خون بہنے لگا۔
حملے کے بعد ہنکلے پر قتل کی کوشش کا مقدمہ چلایا گیا، لیکن نفسیاتی مریض ثابت ہونے کی وجہ سے اسے قصوروار نہیں پایا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News