 
                                                                              سائنسدانوں نے ایک غیرمعمولی دریافت کی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ آنکھ کی سب سے اوپر کی جھلی قرنیہ میں ایسے ٹی سیل موجود ہوتے ہیں جو اسے کئی طرح کے جراثیم اور انفیکشن سے بچاتے ہیں۔
طبی ماہرین نے اسے ایک غیرمعمولی دریافت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قبل قرنیے کا جراثیم کش کردار سامنے نہیں آیا تھا۔ لیکن قرنیے ہماری بصارت کو ممکن بنانے میں بھی غیرمعمولی کردار ادا کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر قرنیہ میں یہ خاصیت نہ ہوتو جراثیم کی باعث انسانی بصارت کو برقرار رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔

ڈوفرٹی انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے یہ غیرمعمولی دریافت کی ہے جس سے آنکھ کے معالجے میں بھی غیرمعمولی مدد ملے گی اور ممکنہ طور پر قرنیے پر مبنی نئی تھراپی اور طریقہ علاج بھی سامنے آسکیں گے۔
ٹی سیل رپورٹس میں شائع تحقیق مقالے میں اس کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ اس کے مطابق انفیکشن سے لڑنے والا خاص طرح کے ٹی سیلز قرنیے میں تیرتے رہتے ہیں اور گویا ایک طرح سے گشت کرتے ہوئے جراثیم پر نظر رکھتے ہیں۔ اس سے قبل کئی ماہرین کا اتفاق تھا کہ آنکھ کے قرنیے میں پہلے ہی بہت ساری قسم کے خلیات ہوتے ہیں اور یوں وہاں ٹی سیلز کی گنجائش مشکل سے ہی ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب ٹی سیلز اپنی پیچیدہ ساخت کی بنا پر بدن کے اندر ہی زیادہ پائے گئے ہیں۔
اس کے لیے ماہرین نے چوہوں کی آنکھوں کے قرنیے کو بغور دیکھا اور زندہ خلیات یا بافتیں لے کر انہیں ملٹی فوٹون خردبین سے دیکھا۔ پھر اگلے مرحلے میں قرنیے پر جراثیم ڈالے گئے تو دیکھا گیا کہ ٹی سیل انہیں ختم کرنے کے لیے آگے بڑھے۔ عام حالات میں ٹی سیل غیرسرگرم ہوکر گھوم رہے تھے جو انفیکشن کے بعد سرگرم ہونے لگے۔
توقع ہے کہ اس طرح آنکھوں پر مزید تحقیق میں مدد مل سکے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 