Advertisement
Advertisement
Advertisement

اسلام آباد ہائیکورٹ کا شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم

Now Reading:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیریں مزاری کی گرفتاری کے معاملے کی سماعت کی۔

شیریں مزاری نے عدالت کو بتاتے ہوئے کہا کہ میں نے حکام سے کہا مجھے میرے وارنٹ دکھائیں، مجھے لاہور موٹر وے پر لے گئے، پوچھنے پر بتایا کہ ہوسکتا ہے آپ کو ڈیرہ غازی خان لے جائیں۔

شیریں مزاری چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سامنے بیان دیا کہ میرے ناخن توڑے گئے مجھ پر تشدد کیا گیا، میرا بیگ اور فون چھین لیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چکری کے قریب گاڑی روک لی گئی، ایک شخص آیا اس نے کہا میں ڈاکڑ ہوں میڈیکل کرنا ہے، میں نے کہا مجھے کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہیں۔ کلر کہار کے قریب سے گاڑی واپس موڑ لی گئی۔

Advertisement

شیریں مزاری نے عدالت سے استدعا کی کہ ان افسران کو سزا دیں، مجھے میرا فون واپس چاہیے۔

عدالت نے شیریں مزاری کو کہا کہ آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ قابل افسوس ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ آپ کے دور حکومت میں ہم نے اس سے بھی بدترین کیسز دیکھے۔ جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ میں نے ان معاملات پر کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کی۔

آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ میرے علم میں معاملہ آیا ہے ایکشن لیا جائے گا۔

عفاقی حکومت کے نمائدے کا کیس کی سماعت کے دوران کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو بھی گرفتاری سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔

جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اب اس گرفتاری پر کس کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟

دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کو کس نے حراست میں لیا؟

Advertisement

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب دیا کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے پولیس کی مدد سے حراست میں لیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ڈپٹی کمشنر صاحب آپ کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے صوبے سے اس طرح کیا جاسکتا ہے؟

عدالت نے مزید کہا کہ مطیع اللہ جان کو اٹھایا گیا مگر آج تک اس کی تحقیقات نہیں ہوئیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت اپنی حدود میں ایسے واقعات کو برداشت نہیں کرسکتی۔

عدالت سے استفسار کیا کہ شیریں مزاری کیس کی کون تحقیقات کرے گا؟

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے تحقیقات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو جیسے ہی معلوم ہوا انہوں نے رہائی کا حکم دیا،

Advertisement

اس موقع پر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان حاضر مزاری نے عدالت سے جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا۔

عدالت نے شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے ان کا فون واپس کرنے اور گھر پر سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کو رات ساڑھے گیارہ بجے تک پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

آئی جی اسلام آباد کمرہ عدالت میں پہنچ گئے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر، فرخ حبیب، اعظم سواتی، حلیم عادل شیخ زلفی بخاری، فواد چوہدری، قاسم خان سوری، شبلی فراز اور وکلاء کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مجھے رانا ثناء اللہ نے گرفتار کیا، مجھے لاپتہ ہونے کا پہلی بار تجربہ ہوا ہے۔

 شیریں مزاری نے پی ٹی آئی رہنماؤں سے کہا کہ مجھے تو فون بھی نہیں کرنے دیا گیا۔ میرے ساتھ جو کچھ ہوا ہے میں عدالت کو بتاؤں گی۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ میرا کیس جبری گمشدگی کا کیس ہے، میرا فون ابھی تک واپس نہیں کیا گیا۔

اینٹی کرپشن ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو سرکاری اراضی کا ریکارڈ غائب کرنے کے مقدمہ میں گرفتار کیا گیا تھا، شریں مزاری کے خلاف مقدمہ ڈیڑھ ماہ قبل اینٹی کرپشن ڈیرہ غازی خان میں درج کیا گیا تھا۔

اینٹی کرپشن ذرائع کا کہنا ہے کہ شیریں مزاری کے والد عاشق مزاری پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی ہزاروں کنال اراضی بچانے کے لئے محکمہ مال کا ریکارڈ غائب کر دیا تھا، کچھ عرصہ قبل اینٹی کرپشن نے 51 سال کے بعد شیریں مزاری کے والد عاشق مزاری کی اراضی کی جمع بندی تلاش کی تھی۔

 اینٹی کرپشن ذرائع کے مطابق شیریں مزاری اپنے والد کی اراضی کی مالک تھیں جس کی وجہ سے ان پر مقدمہ درج کیا گیا۔

اسلام آباد پولیس کی وضاحت

اسلام آباد پولیس نے شیریں مزاری کی گرفتاری کے حوالے سے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ شیریں مزاری کو قانون کے مطابق خواتین اہلکاروں نے گرفتار کیا۔

Advertisement

ٹوئٹر پر پیغام میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ شیریں مزاری کو محکمہ اینٹی کرپشن کی درخواست پر گرفتار کیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی مس ہینڈلنگ کی خبریں بے بنیاد ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے شیریں مزاری کو گرفتار کرنے کا نوٹس لیا گیا تھا۔

حمزہ شہباز نے کہا تھا کہ شریں مزاری بطورِ خاتون قابل احترام ہیں، خاتون کی گرفتاری معاشرتی اقدار کے منافی ہے، شیریں مزرای کی گرفتاری کے عمل سے اتفاق نہیں کرتا۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ کسی بھی خاتون کی گرفتاری معاشرتی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی، شیریں مزاری کو گرفتار کرنے والے اینٹی کرپشن عملے کیخلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

Advertisement

انہوں نے کہا تھا کہ تفتیش اور تحقیقات کے نتیجے میں اگر گرفتاری ناگزیر ہے تو قانون اپنا راستہ خود بنالے گا، شیریں مزاری کی گرفتاری کے عمل سے اتفاق نہیں کرتا، مسلم لیگ ن خواتین کے احترام پر یقین رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملتان میں مریم نواز کے بارے میں بے ہودہ زبان کی مذمت کرتے ہیں، مگر انتقام ہمارا شیوہ نہیں، راولپنڈی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن کی تحویل سے چھڑوا کر رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن لاہور نے پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری کو گرفتار کرلیا تھا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ایف بی آر کے ٹیکس ریٹرینز جمع کرانے کی مہم میں تاریخی اضافہ
سود کی شرح اور ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی سے قرض کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، رپورٹ
آذربائیجان ٹورازم بورڈ کا کامیاب روڈ شو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا
ای ٹریفک چالان کی شفافیت کا پول کھل گیا، حیدرآباد کے شہری کو غلط چالان موصول
افغانستان کو امن کی ضمانت دینا ہوگی ، خواجہ آصف
ٹرمپ نے پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں ، شہباز شریف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر