Advertisement
Advertisement
Advertisement

ہوسکتا ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل الیکشن کرادیے جائیں، خواجہ آصف

Now Reading:

ہوسکتا ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل الیکشن کرادیے جائیں، خواجہ آصف
نئے آرمی چیف کی تعیناتی

 وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے ممکن ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی  الیکشن کرادیے جائیں۔

حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے تعیناتی کے عمل کو سیاسی موضوع ہرگز نہیں بنانا چاہیئے۔

عمران خان اپنے مرضی چاہتے تھے

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ تھا جو کہ حکومت کی تبدیلی کی وجہ بنا، سابق وزیراعظم عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اپنی مرضی کرنا چاہتے تھے تاہم میری رائے ہے آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ کار 100 فیصد میرٹ پر ہو۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل باجوہ خود اعلان کرچکے ہیں کہ انہیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہیئے، آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ کار اب انسٹی ٹیو شنلائز ہونا چاہیئے جیسے عدلیہ میں ہوتا ہے اور اس بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں ہوتی۔

Advertisement

آرمی چیف منتخب کرنا وزیراعظم کی صوابدید ہے

وزیر دفاع کا کہنا تھا ایسا نہیں ہے کہ ’ذاتی مرضی‘ روکنے کے لیے یہ تمام سرگرمی ہوئی، یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ فوج کے بھیجے ناموں میں سے کسی کو منتخب کر لے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نومبر سے پہلے ہم الیکشن کرادیں جس کے نتیجے میں نگراں حکومت چلی جائے اور نئی حکومت آجائے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے سلسلے میں اگر سینیارٹی لسٹ میں  شامل تمام ناموں پر غور کیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم کو میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور فوج کی جانب سے بھی  ریکمنڈیشن کا مکمل احترام کیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں کہ وزیر دفاع آرمی چیف کی تعیناتی کے لئے 5 نام وزیراعظم کے پاس لائے اور اس میں صرف 3 یا 8  ناموں پر غور کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام سینیارٹی لسٹ میں ہوا تو ان کے نام پر بالکل غور کیا جائے گا، ان سب ناموں پر غور ہو گا جو اس فہرست میں موجود ہوں گے۔

Advertisement

وزیر دفاع نے واضح کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے بھی کبھی مدت ملازمت میں توسیع کا براہ راست یا بالواسطہ مطالبہ نہیں کیا۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے بھی یہ بیان دیا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کا سوال قبل از وقت ہے ، آرمی چیف کی تعیناتی کا جب  وقت آئے گا تو دیکھ لیں گے۔

خیال رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار بھی  واضح کرچکے ہیں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ توسیع مانگ رہے ہیں اور نہ وہ اسے قبول کریں گے ، پاک فوج کے سربراہ 29 نومبر 2022 کو اپنے وقت پر ریٹائر ہوں گے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار دوحہ پہنچ گئے
رحیم یار خان، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب، زمیندارہ بند ٹوٹنے سے دیہاتوں میں تباہی
حب کینال کا مرمتی کام مکمل، پانی کی فراہمی تاحال معطل
کراچی: شربت والے کے روپ میں جنسی درندے کے خلاف مزید مقدمات درج
معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت جنگی سازوسامان کے جعلی ماڈلز بنانے پر مجبور
پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد جمع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر