
وادی ہنزہ کا نام سنتے ہی لوگوں کے ذہنوں میں پہاڑ، جھرنے اور آبشار گھومنا شروع ہوجاتے ہیں۔
ہنزہ کے لوگ اپنی سادہ اور صحت مند طرز زندگی کی وجہ سے بڑھاپے میں بھی جوان اور خوبصورت رہتے ہیں، انکی اوسط عمر 120 سال ہے اور بعض صورتوں میں وہ 160 سال تک بھی زندہ رہتے ہیں۔
ہنزہ کے لوگ روایتی خوراک پر زیادہ انحصار کرتے ہیں اور ماحول کے مطابق غذاء کا استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ہنزہ کے لوگ تقریباً کوئی پروٹین نہیں کھاتے، وہ عام طور پر روزانہ 1900 کیلوریز، 50 گرام پروٹین، 36 گرام چربی اور 365 گرام کاربوہائیڈریٹ کا استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہنزہ کے 99 فیصد لوگ سبزی خور ہیں اور وہ ہفتے میں کم از کم 2 بار روزہ رکھنے کی رسم بھی ادا کرتے ہیں اور اس دوران صرف خوبانی کا رس پیتے ہیں۔
زمین سے 2438 میٹر اونچائی پر واقع ہنزہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جبکہ اونچائی کی وجہ سے ہلکی ہوا کی بدولت خون کے سرخ خلیات کی تعداد بڑھ جاتی ہے جس سے جسم میں مزاحمت کا عنصر بڑھ جاتا ہے۔
بھوک اور ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور آکسیجن کی بہتر مقدار میسر ہوتی ہے، ٹائپ 2 ذیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ہنزہ کی خواتین چمکدار جلد کے لیے قدرتی تیل استعمال کرتی ہیں، جو کہ دانا اور خوبانی کے تیل کا مرکب ہے جسے قدرتی بوٹوکس بھی کہا جاتا ہے۔
ہنزہ کے لوگ قدرتی طور پر پہاڑوں سے آنے والا پانی پیتے ہیں اور ماہرین کے مطابق ہمالیہ کے گلیشیرز کے پانی میں بہت زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس اور منرلز پائے جاتے ہیں اور اس پانی کے استعمال سے ہی ہنزہ کے لوگ طویل عمر پاتے ہیں۔
ہنزہ کی خواتین پہاڑی چشموں کے تازہ پانی کے ساتھ ایک خاص نمکین چائے تیار کرتی ہیں جس میں ایک خاص جڑی بوٹی ٹومورو کا استعمال کرتی ہیں۔
مختلف طبی فوائد کے علاوہ اس جڑی بوٹی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جلد کو جوان اور چمکدار بناتی ہے۔
ہنزہ کی خواتین کی صحت دیگر علاقوں کے مقابلوں میں کافی قابل رشک ہے، یہاں 65 سال کی عمر میں بھی خواتین بچے کو جنم دے سکتی ہیں۔
ہنزہ میں 60 کی دہائی میں ماں بننا عام سمجھا جاتا ہے اور اس عمر میں بھی ان کے بچے صحت مند ہوتے ہیں جبکہ ہنزہ کی خواتین 80 سال کی عمر میں بھی اپنی عمر سے کافی چھوٹی نظر آتی ہیں۔
ہنزہ کے لوگوں کی ثقافت میں ریٹائرمنٹ جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی،وہ اچھی صحت کی بدولت بڑھاپے میں بھی متحرک رہتے ہیں۔
ہنزہ کے لوگ محنتی اور ملنسار ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم یافتہ بھی ہوتے ہیں، یہاں جسم کے ساتھ ذہنی صحت بھی قابل رشک ہے۔
ہنزہ کے لوگوں کا کم از کم تین چوتھائی حصہ اور بنیادی طور پر تمام نسلیں پڑھی لکھی ہیں جو ایک ایسے ملک میں حیران کن بات ہے جہاں کی 55 فیصد آبادی پڑھ لکھ نہیں سکتی اور لاکھوں لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔
بین الاقوامی سیاحوں اور خواندگی کی بلند شرح کی بدولت ہنزہ کے باشندے کافی کھلے ذہن اور آزاد خیالات کے مالک ہیں اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے برعکس ہنزہ کی خواتین اپنی سماجی زندگیوں میں کافی سرگرم دکھائی دیتی ہیں۔
وادی ہنزہ کو ایک ایسے ملک میں امن کا نخلستان سمجھا جاتا ہے جہاں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے لیکن نسبتاً غربت کے باوجود ہنزہ میں معمولی جرائم بھی بہت کم ہوتے ہیں جطکہ دور دراز پہاڑی علاقے میں رہنے والے لوگ بہت مطمئن اور پر سکون ماحول میں رہتے ہیں ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News