
جیلوں میں بندقیدیوں کوسہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواست کا تحریری فیصلہ جاری
لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی، پاکستان عوامی تحریک، ٹی ایل پی کے جلسوں اور دھرنوں کے دوران ہونے والے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
لاہورہائیکورٹ میں لانگ مارچ کے دوران موبائل سگنلز کی بندش، گرفتاریوں اورپیٹرول کی ممکنہ عدم فراہمی کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی نظربندیوں کے احکامات درخواستگزاروں کو دینے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی، پاکستان عوامی تحریک، ٹی ایل پی کے جلسوں اور دھرنوں کے دوران کیا نقصانات ہوئے، تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
جسٹس چودھری عبدالعزیز نے انصاف لائرز فورم سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی جبکہ درخواست گزاروں کی طرف سے اظہر صدیق، انیس ہاشمی ایڈووکیٹس اورپنجاب حکومت کی طرف سے سید فرہاد ترمذی پیش ہوئے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت درخواست گزاروں کو نظربندی کے احکامات فراہم کریں۔
جسٹس چودھری عبدالعزیزنے پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ایل پی کے بھی تو آپ ہی لوگوں نے نظر بندی کے احکامات جاری کیے تھے۔ کل آجائیں، جمعہ کو نہ آئیں کیونکہ مجھے راولپنڈی اپنے گھرجانا ہے۔
جسٹس چودھری عبدالعزیزنے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہہ دیجیے گا کم از کم میرے گھرتک مجھے پہنچنے کیلئے راستہ فراہم کردے جس پرکمرہ عدالت میں قہقہے لگے۔
جسٹس چودھری عبدالعزیز نے کہا کہ اگرہوسکے تو اظہرصدیق ایڈووکیٹ کا بھی ایک نظر بندی کا آرڈرکروا دیں جس پر عدالت میں دوبارہ قہقہے لگے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹیرینزکواسپیکر کے علم میں لا کر گرفتار کرنا ہوتا ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ ڈاکٹرراشدہ خانم کینسر کی مریضہ ہیں جس پرعدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے متعلق استفسار کیا کہ ڈاکٹرصاحبہ ایک نفیس خاتون ہیں، کہاں ہیں وہ؟ کیا انہیں نظربند کیا گیا ہے؟
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے وضاحت دی کہ ڈاکٹرراشدہ خانم کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے جذبات ہمیشہ اونچی سطح پرہوتے ہیں۔ اگر کسی کو ریلیف دینا بنتا ہوا تو ضرورملے گا۔ عدالت نے اپنے دائرہ اختیار کے تحت کام کرنا ہوتا ہے۔ ہم نے ٹی ایل پی کے نظربندیوں کے کتنے احکامات ختم کیے تھے۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہا کہ غیر قانونی اقدامات سے عدالت نے روکا تھا لیکن کیا عدالت کسی کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے روک سکتی ہیں؟ گرفتاری کا قانون اس کے لیے ہے جس پر جرم کرنے کا الزام ہو، یہ نہیں کہ کسی بھی شریف آدمی کو پکڑ کر اندر کر دیں۔
عدالت نے اظہر صدیق سے استفسارکیا کہ ٹی ایل پی، پی ٹی آئی، پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران کتنا نقصان ہوا تھا۔ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کے سبب کیا یہاں آپ کے دلائل بے سود نہیں ہوں گے؟
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ ہم صرف نظر بندی کے حوالے سے استدعا کر رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کیسز کے علاوہ ہمارے پاس بہت سے کیسز ہیں۔ آج بھی ریڈ لسٹ میں 4 کیسز بھی سماعت کیلئے لگے ہیں اور وہ بندے 14، 14 سال سے اندرہیں۔
جسٹس چودھری عبدالعزیزنے کہا کہ ہم نے سارا کیس سن کر لکھوانا بھی ہوتا ہے، یا پھر میں یہ کروں کہ خاموشی سے سن لیا کروں اور رات کو سکون کے ساتھ سوجایا کروں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ کیوں یہ ملک کے اندرافراتفری مچا رہے ہیں، یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ دونوں طرف سے افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ وہ لوگ جو 70،70 سال کی عمروں تک پہنچے ہوئے ہیں انکو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ کیا کررہے ہیں؟
جسٹس چودھری عبدالعزیزنے ریمارکس دیے کہ ایسی باتیں ایسے کام نوجوان کریں تو اور بات ہے مگران کو خیال کرنا چاہئے۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ بطوروکیل دیکھیں گزشتہ 30 سال سے کتنا زوال آیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News