وزیراعظم اورحمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 27 جنوری تک ملتوی
منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نےعبوری ضمانت مکمل ہونے پرعدالت میں پیشی دی۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجازاعوان نے ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت تمام ملزمان کی حاضری مکمل کی گئی جبکہ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے وزیراعظم کے وکیل کوضمانتوں کی درخواستوں پردلائل مکمل کرنے کی ہدایت کررکھی ہے۔
جج سپیشل کورٹ سنٹرل نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے متضاد رپورٹس آئی ہیں۔ ایک طرف لکھا ہے ماڈل ٹاؤن کا ایڈریس 41 ڈی موجود ہی نہیں ہے۔ ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ ملزم سلمان شہباز بیرون ملک ہے۔
پراسیکیوٹرایف آئی اے نے جواب دیا کہ یہ لکھنے والے کی غلطی ہے، وہ لکھنا چاہ رہا تھا کہ ملزم وہاں موجود نہیں تھا جس پرعدالت نے کہا کہ جس تفتیشی نے رپورٹ تیار کی وہ کہاں ہے؟ شریک ملزم غلام شبر کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ فوت ہو چکا ہے لیکن تفتیش میں لکھا ہے کہ اس سے تفتیش ہوئی تھی۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹرنے بتایا کہ غلام شبرکے فوت ہونے سے پہلے ضمنیاں لکھی گئیں۔ غلام شبرکا ڈیتھ سرٹیفکیٹ ایک سال پرانا ہے، ضمنیاں پہلے لکھی گئیں۔
جج اعجازاعوان نے کہا کہ فوت ہوئے شخص کے خلاف چالان دے دیا، یوں تو چالان دوبارہ دینا پڑے گا۔ غلام شبر سے متعلق جتنی ضمنیاں ہیں وہ نکال کردیں۔ عدالت میں معاملہ آیا ہے۔ ہم نے بال کی کھال تواتارنی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز نے شہباز شریف کی ضمانت کی توثیق کے لیے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں کوئی ایسا کاغذ پیش نہیں کررہا جو حکومت کے بدلنے کے بعد ریکارڈ پرآیا ہو۔ تمام ریکارڈ پچھلے دورحکومت کا ہے۔
وکیل امجد پرویزدلائل دیےکہ پچھلی حکومت کا صرف ایک فوکس تھا کہ کسی بھی طرح شہباز شریف پر مقدمات بنا بنا کر پابند سلاسل رکھے۔ قانون تو یہ کہتا کہ اگر کسی کے خلاف دس مقدمات ہوں تو اس میں باری باری گرفتاری نہیں ڈالی جائے گی۔
سماعت کے دوران سلمان شہباز کی ورانٹ گرفتاری سے متعلق رپورٹ عدالت پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ سلمان شہباز کو وارنٹ گرفتاری موصول نہیں کروائے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلمان شہباز پاکستان میں موجود نہیں۔ سلمان شہباز بیرون ملک میں ہیں۔ طاہرنقوی اور ملک مقصود کے ورانٹ گرفتاری کی تعمیل بھی نہیں ہوسکی۔
وکیل شہبازشریف نے کہا کہ ہم ابھی اس میں نہیں جاتے استغاثہ کے کیس میں گواہوں کے بیانات درست ہے یا نہیں۔ استغاثہ کے کس میں گواہوں کے بیانات کے مطابق اکائونٹس سلمان شہباز کے لیے کھولے گئے۔ گواہ یہ نہیں کہتے کہ یہ اکائونٹس شہباز شریف کے تھے۔
ایڈووکیٹ امجد پرویزنے دلائل میں کہا کہ مشتاق چینی نے بھی اکاؤنٹس کھولے لیکن اس کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی۔ سرکارنے مشتاق چینی کے خلاف اس لیے کیس نہیں بنایا کیوں کہ مشتاق چینی کبھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہا۔
وزیر اعظم سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پرکاروائی کا دوبارہ آغازکیا گیا۔ وکیل شہبازشریف امجد پرویزنے دلائل دیے کہ بینک اکاؤنٹ کھولنے کے لیے جو فارم ہے اس میں کہیں نہیں لکھا کہ اکاؤنٹ شہبازشریف کے لیے کھولا جا رہا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ چالان میں چوہدری شوگر مل کا ذکر ہے جس کروکیل امجد پرویز نے جواب دیا کہ چالان میں رمضان شوگر مل اورالعریبیہ شوگرمل کا ذکر ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے چالان میں کہانیاں لکھی گئی ہیں۔ چالان میں کوئی شواہد نہیں لگائے گئے۔
وکیل وزیراعظم نے مذید دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے نے کئی لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے نہ انہیں ملزم بنایا گیا نہ گواہ بنایا گیا۔
منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی توثیق کے لیے شہباز شریف کے وکیل امجد پرویزنے دلائل مکمل کیے۔ آئندہ سماعت پر ضمانت کی توثیق کے لیے امجد پرویز حمزہ شہباز کی جانب سے دلائل دی گے.
عدالت نے سماعت 4 جون تک ملتوی کرتے ایف آئی اے کے وکیل کو چالان کے نقائص دور کرنے کی ہدایت کر دی۔
جج اسپیشل سنٹرل کورٹ نے کہا کہ چالان میں ملزمان کے نام بھی ولدیت کے بغیردرج ہیں۔ ایف آئی اے کو چالان جمع کرانے کی جلدی تھی، نقائص کے ساتھ ہی چالان جمع کرا دیا۔
سرکاری خزانے سے تنخواہ لی اور نہ کبھی ٹی اے ڈی اے لیا، شہباز شریف
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
