
گردے ہمارے جسم سے فاضل مائعات اور زہریلے اجزا کو نکال باہر کرتے ہیں لیکن سائنس کی نظر سے اوجھل ان کا ایک نیا کردار سامنے آیا ہے یعنی اس کے خلیات خون پمپ کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔
اب جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے معلوم کیا ہے کہ گردے کے خلیات باقاعدہ طور پر طبعی قوت لگاتے ہیں اور کسی پمپ کی طرح کام کرتے ہوئے خون کو ایک سے دوسری جگہ بھیجتے ہیں۔
ہمارے بدن کا سارا خون دن میں کئی مرتبہ گردوں سے ہوکر گزرتا ہے اور یوں گردے ایک چھلنی کی طرح فاسد مواد اپنے اندر سموکر پیشاب کے راستے خارج کرتے رہتے ہیں۔ اس سے خون صاف ہوکر دوبارہ اعضا اور بقیہ جسم تک جاتا رہتا ہے۔
اب معلوم ہوا ہے کہ گردے کے خلیات ایک جگہ رہتے ہوئے بھی خون کو پمپ کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اس سے ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیونکر ہوتا ہے؟
تحقیق کے لیے ماہرین نے عین گردے کا ماڈل تیار کیا جس میں گردے جیسے خلیات اور مائع کی نالیاں بنائی گئی تھیں۔ اس میں مائع ایک سے دوسری نلی اور دوسرے خانے تک گیا اور سائنسدانوں نے اس عمل میں پریشر کو نوٹ کیا۔ معلوم ہوا کہ گردے کے اندر ایپی تھیلیئل خلیات یہ کام کرتے ہیں اور خون پمپ کرتے ہیں۔
اس طرح خون ایک خاص سمت میں آگے بڑھتا رہتا ہے۔ لیکن ساتھ میں یہ بھی معلوم ہوا کہ گردے کے مریض کی ایک کیفیت آٹوسومل ڈومیننٹ پولی سسٹک کڈنی ڈیزیز میں خلیات خون کو الٹی سمت میں دھکیلنا شروع کردیتے ہیں۔ اس میں گردے کے اندر مائع بھری رسولیاں بننے لگتی ہیں۔
یوں گردے کے خلیات کے خواص کو جاننے سے خود کئی بیماریوں کو بھی سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News