 
                                                      دعا زہرا کیس
عدالت نے دعازہرا مبینہ اغوا کیس میں سرکاری وکیل کوپولیس فائل مدعی کے وکیل کودینےکی ہدایت کردی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت میں دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے مقدمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی غیرحاضری پرسرکاری وکیل سے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اتنے ہائے پروفائل کیس میں تفتیشی افسر حاضر نہیں۔ نہ ہی کیس کی فائل آپ کے پاس موجود ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ مجھے کچھ دیر کیلئے مہلت دی جائے جس کے بعد عدالت نے سرکاری وکیل کو کچھ دیر کی مہلت دی۔
جبران ناصر نے کہا کہ ہمیں فائل چایے جس پرسکاری وکیل نے جواب دیا کہ فائل ٹرائل شروع ہونے سے پہلے نہیں دی جا سکتی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ فائل حاصل کرنا میرا حق ہے۔
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ٹرائل سے پہلے فائل لینے کے لئے سوٹ فائل کیا جائے جس پر جبران ناصر نے کہا کہ فائل میں کیس کی معلومات ہیں، یہ کیوں چھپا رہے ہیں۔
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ چالان سی کلاس کردیں ہماری درخواست سی کلاس کی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سی کلاس کو ہی تو یہ چیلنج کر رہے ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت حکم کرے ہم فائل سامنے رکھ دیتے ہیں۔
جبران ناصر نے کہا کہ ہم نے پولیس سے فائل مانگی کہا گیا فائل سرکاری وکیل کے پاس ہے۔ آج سرکاری وکیل کہہ رہے ہیں کہ فائل پولیس کے پاس ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ پولیس فائل کی کتنی کاپیاں بنتی ہیں، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ چار کاپیاں بنتی ہیں۔
وکیل سرکار نے کہا کہ پولیس فائل ہے آپ آرڈر کریں ہم دے دیتے ہیں جس کے بعد تفتیشی افسر نے پولیس فائل دینے کی حامی بھرتے ہوئے کہا کہ پولیس ڈائری چھوڑ کر ہم پوری فائل دے دیں گے۔
مجسٹریٹ نے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرسے مکالمے میں کہا کہ کورٹ فائل میں جو مواد موجود ہے میں اسی کو دینے کا آرڈر کرسکتا ہوں۔ آپ کہتے ہیں میں نے آپ کو ہراساں کیا۔
جبران ناصر نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم فائل نہیں دیں گے، میں فائل کے بنا کیسے دلائل دوں گا۔
وکیل سرکار نے کہا کہ میں نے ایسا نہیں کہا، میں نے کہا ہم عدالت کو فائل دے دیں گے آپ عدالت سے لے لیں۔
جبران ناصر نے کہا کہ ہمیں فائل دے دیجئے، ہم دلائل دے دیں گے، آپ لکھیں کے پراسیکیوشن کے پاس فائل نہیں۔
ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرنے کہا کہ آپ کیا بات کررہے ہیں، ہمارے پاس فائل موجود ہے۔
عدالت نے کہا کہ کچھ مواد کانفیڈنشل ہوتا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صرف پولیس ڈائری روک دیں باقی ہمیں ملنا چاہیے۔
وکیل سرکار نے کہا کہ ہم قانون کی بات کررہے ہیں، آپ قانون پڑھ لیں پہلے۔ ہماری خواہش ہے کہ ان کے لیے آسانیاں ہوں۔ ہم تو قانون کی بات کریں گے۔
عدالت نے پولیس فائل مدعی مقدمہ کے وکیل کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 