Advertisement
Advertisement
Advertisement

مصنوعی ذہانت جنس اورنسل پرست ہوسکتی ہے، تحقیق

Now Reading:

مصنوعی ذہانت جنس اورنسل پرست ہوسکتی ہے، تحقیق
مصنوعی ذہانت جنس اورنسل پرست ہوسکتی ہے

ٹیکنالوجی نے دنیا کوایک گلوبل ولیج میں تبدیل کردیا ہے۔ لمحوں میں آپ ہزاروں کلومیٹرفاصلے پر موجود اپنے پیاروں سے بات کرسکتے ہیں۔

دنیا بھرمیں حکومتوں اور انفرادی سطح پراب مصنوعی ذہانت سے لیس ٹیکنالوجی کواپنانے کی باتیں کی جارہی ہے۔مصنوعی ذہانت خصوصا گزشتہ دودہائیوں میں ’ سوچنے‘ کی صلاحیت رکھنے والی مشینیں سامنے آرہی ہیں۔

مصنوعی ذہانت میدان جنگ سے صحت کے شعبے، تعلیم سے خلا کی وسعتوں کی کھوج تک میں اپنی افادیت کوثابت کررہی ہے۔

تاہم، دورجدید کی اس ٹیکنالوجی میں اب بھی کئی خامیاں شامل ہیں۔ مصنوعی ذہانت میں سامنے میں آنے والی سب سے بڑی غلطی رنگ ونسل اورجنس کی بنیاد پراپنے استعمال کنندگان کے ساتھ کیاجانے والا امتیازہے۔

اس بات کا انکشاف سائنس جریدے ’ نیشنل سینٹرفاربایوٹیکنالوجی انفارمیشن‘ میں شایع ہونے والی تحقیق میں کیا گیا ہے۔

Advertisement

اس تحقیق کے مصنفین جیمزژواورلونڈا شیبنگرکا کہنا ہے کہ جب آپ گوگل پرکسی مضمون کوایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمہ کرتے ہیں تو عموما اس میں وہ مذکراورمونث کا فرق تلاش نہیں کرپاتا۔

اسی طرح آرٹی فیشل انٹیلی جنس سے لیس نکون کے کیمروں میں ایک مصنوعی ذہانت کا سافٹ ویئرشامل کیا گیا، لیکن اس سافٹ ویئرمیں تصویرکشی کے لیے استعمال ہونے والے فرد نے آنکھیں زیادہ جھپکائی جس کے بعد اب یہ سافٹ ویئریہی سمجھتا ہے کہ ہمیشہ آنکھیں جھپکنے والے فرد کا تعلق ایشیا سے ہی ہوتا ہے۔

اسی طرح قدرتی زبانوں کے ڈیٹا کے تجزیے اور پراسیسس کے لیے استعمال ہونے والے مقبول الگورتھم ورڈ ایمبیڈنگ یورپی نژاد امریکیوں کے ناموں کوخوش گوار جب کہ افریقی نژاد امریکیوں کے ناموں کو ناپسندیدہ ناموں کے طورپرشناخت کرتا ہے۔

ایسے ہی ایک تجربے میں محققین نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے سفید جوڑے میں ملبوس مغربی دلہن اورمشرق کی روایات کے مطابق سجی سنوری ایک مشرقی دلہن کی شناخت کرنے کا کہا گیا، مصنوعی ذہانت نے سفد لباس میں موجود لڑکی کوہی دلہن کے طورپرشناخت کیا۔

اس بابت جیمزژوکا کہنا ہے کہ یہ تو مصنوعی ذہانت کے نسلی اورجنسی امتیازکی محض کچھ مثالیں ہیں، حقیت تویہ ہے کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس ایپلی کیشنزنظم و ضبط اورترتیب کے ساتھ مخصوص طبقے کےخلاف امتیازبرت رہی ہے۔

Advertisement

محققین کا کہنا ہے کہ متعصبانہ فیصلہ سازی آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے لیے بہت انوکھی ہے، تاہم بہت سے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی وسعت کے تناظرمیں اس اہم مسئلے کوحل کرنا نہایت اہم ہے۔ کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ابھی تک ارتقا کے مرحلے میں ہے۔

واضح رہے کہ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال نے یورپی یونین کوتشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ اوروہ اسے قانون کے دائرے میں مقید کرنے کے لیے قانون سازی کررہے ہیں۔

رواں سال اپریل میں ہی اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی۔ مصنوعی ذہانت کوقانون کے دائرے میں قید کرنے کی اس پہلی کوشش میں یورپی قانون سازوں کااولین مقصد انسان دوست اورقابل بھروسہ مصنوعی ذہانت کوتخلیق کرنا ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے بنایا گیا یہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایکٹ دنیا بھرمصنوعی ذہانت کوریگولیٹ کرنے کی پہلی کوشش ہوگی۔

یورپی یونین نے 2018 میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوقانونی دائرے میں لانے کے فریم ورک پرکام شروع کردیا تھا۔ یہ فریم ورک یورپی یونین کی جانب سے اس کی وسیع ڈیجیٹل ڈیکیڈ ریگولیشنزکا حصہ تھا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان کا خلائی مشن ایک نئے دور میں داخل، ہائپرسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچنگ کی تاریخ مقرر
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی معمول بن چکی،اصل وجہ کیا ہے ؟
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
پاکستان میں پہلی بار گوگل اے آئی پلس پلان متعارف
جینا اور مرنا مریخ پر ! ایلون مسک نے انوکھی خواہش ظاہر کردی
ناسا شٹ ڈاؤن ، 15 ہزار 94 ملازمین فارغ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر