
دنیا کی مشہورسوشل میڈیا ایپس فیس بک، انسٹاگرام اورواٹس ایپ کی بانی کمپنی میٹا نے کہا ہے گزشتہ ایک سال میں کمپنی کومواد کوہٹانے کے خلاف 11 لاکھ درخواستیں ملی ہیں۔
میٹا کے بورڈ ڈائریکٹرتھوماس ہگیس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ کمپنی کی جانب سے بیس بورڈ ارکان پرمشتمل ایک خودمختارنظام بنایا گیا تھا جس کے تحت صارفین فیس بک اورانسٹاگرام پرہٹائے جانے والے مواد کے فیصلوں کے خلاف درخواست دائرکرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میٹا ورس کے ڈیجیٹل اوتار بھی اب ڈیزائنرملبوسات پہنیں گے
ان کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کو متعارف کرانے کے بعد ایک سال میں تقریبا 11 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی، زیادہ تر متنازعہ پوسٹوں کا تعلق امریکا ، کینیڈا اوریورپ سے تھا، جن میں بدمعاشی، نفرت انگیزمواد اورتشدد کی وجہ سے اس میں سے زیادہ ترکوڈیلیٹ کردیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ صارفین کی جانب سے کیپٹل ہل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایتیوں کی جانب سے کیے جانے والے بلوے کے بعد سابق صدرکے اکاؤنٹ کی بندش کے خلاف بھی ایپلیں دائرکی گئی۔
میٹا کی جانب سے اس نظام کو 14 ماہ قبل بنایا گیا تھا، اس کی خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی ٹھوس وجوہات کی بنا پر کسی مواد کو ہٹانے پرمیٹا کے فیصلے کے خلاف بھی درخواست دی جاسکتی ہے۔
اس بورڈ کا قیام میٹا کے مالک مارک زکربرگ کی جانب سے تشکیل دیا گیا ہے اوراسے میٹا کی ’ سپریم کورٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اکتوبر2020 تا دسمبر 2021 کے عرصے میں میٹا کواوسطاً روزانہ 26 سو کیسزرپورٹ کیے گئے، جو کہ فیس بک کے دو ارب سے زائد صارفین کی تعداد اوراس پرپوسٹ ہونے والے مواد کے تناظرمیں بہت معمولی شرح ہے۔
موصول ہونے والی درخواستوں میں سے صرف ایک فیصد کا تعلق انسٹا گرام سے تھا۔ 94 فیصد اپیل مواد کو بحال کرنے کے اور6 فیصد مواد کو ہٹانے کے متعلق تھیں۔
مجموعی طورپردی گئی درخواستوں میں سے 49 اعشاریہ 4 فیصد کا تعلق امریکا اور کینیڈا، ایک اعشاریہ 7 فیصد کا سب صحارا افریقا اور2 اعشاریہ 7 فیصد کا تعلق وسطی اورجنوبی ایشیا کے متعلق تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News