
فوٹواورویڈیوشیئرنگ ایپلی کیشن انسٹا گرام نے صارفین کی عمرکی تصدیق کے لیے دونئے آپشنزمتعارف کرادیے ہیں۔
میٹا کی زیرملکیتی اس ایپ کا کہنا ہے کہ ہم نے اس مقصد کے لیے Yoti کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے جوکہ استعمال کنندگان کی پرائیویسی کومد نظررکھتے ہوئےعمرکی آن لائن تصدیق میں مہارت رکھتی ہے۔
میٹا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے استعمال کنندگان کی عمرکی تصدیق کے لیے دوطریقہ کارکی جانچ کر رہے ہیں جس میں کسی بھی فرد کی عمرکی تصدیق کے لیے اسے اپنی شناختی دستاویزکوآن لائن اپ لوڈ کرنے کا کہا جائے گا۔ جب کہ دوسرے طریقہ کارمیں انسٹاگرام صارف اپنی عمرکی تصدیق کے لیے تین میوچل فالوورزکو منتخب کرسکتا ہے۔ ابتدائی طورپرعمرکی تصدیق کے ان فیچرزکوامریکی صارفین کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
میٹا کی ڈائریکٹربرائے ڈیٹا گورنینس ایریکا فنکل کا اس بابت کہنا ہے کہ جب ہم جانتے ہیں کہ اگرکوئی ٹینز( 13 تا 17 ) سال کی عمرکا ہے توہم انہیں عمر سے متعلق مناسب تجربات فراہم کرتے ہیں جیسا کہ انہیں نجی اکاؤنٹس دینا، بالغ افراد کے غیر ضروری روابط سے تحفظ اورمشہترین کے لیے آپشنز کو محدود کرنا تاکہ وہ انہیں ان کی عمرکے مطابق ہی اشتہارات دکھائیں۔
استعمال کنندگان مذکورہ موبائل ایپلی کیشن Yoti پراپنی ویڈیوسیلفی اپ لوڈ کریں گے جس کے بعد یہ ایپ چہرے کے خدوخال کا جائزہ لیتے ہوئے عمر کا تعین کرے گی۔ ایک بار تصدیق ہونے کے بعد ایس ویڈیو کوYoti اورانسٹا گرام دوںوں اپنے پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کردیں گے۔
عمرکی تصدیق کے دوسرے طریقہ کار میں استعمال کنندہ کو تین ایسے فالوورکومنتخب کرنا ہوگا جو مذکورہ صارف کی عمرکی تصدیق کرسکیں اوران کی اپنی عمربھی کم از کم 18 سال ہونی چاہیئے۔
Yoti میں وہی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جو ہوائی اڈوں پرمسافروں کے پاسپورٹ کواسکین کرکے ان کے چہرے کی تصویرکی تصدیق میں استعمال ہوتی ہے۔
Yoti ایپ کو دنیا بھر میں 11 ملین سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔ بہت سے امریکی اور برطانوی حکومتی ادارے بشمول نینشل ہیلتھ سروسز، ورجن اٹلانٹک اسے کافی عرصے سے استعمال کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ویڈیوشیئرنگ پلیٹ فارم انسٹا گرام پربچوں کی خود اذیتی اورخودکشی جیسی ویڈیوز، نشے آورادویات اوردیگرقابل اعتراض مواد تک رسائی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ ان الزامات کی وجہ سے 2021 میں انسٹا گرام نے تیرہ سال سے کم عمربچوں کے لیے انسٹا گرام پلیٹ فارم بنانے کے منصوبے کوروک دیا تھا۔
گزشتہ سال وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپوٹ میں بھی انکشاف کیا تھا کہ انسٹاگرام، واٹس ایپ اورفیس بک کی ملکیتی کمپنی میٹا کی جانب سے ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج سے ظاہرہوا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے والے نوجوانوں میں اینگزائٹی اوریاسیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم میٹا کی جانب سے اس تحقیق کے نتائج کوخفیہ رکھا گیا تھا۔
دسمبر2021 میں سوشل میڈیا ایپلی کیشنزکے اثرات پرنظررکھنے والے تحقیقی ادارے ’ٹیک ایڈوکیسی گروپ ٹیک ٹرانسپیرینسی پراجیکٹ ( ٹی ٹی پی)‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹا گرام اپنے پلیٹ فارم پرمنشیات اورنشہ آورادویات کے اشتہارات کی روک تھام میں ناکام ہوچکی ہے۔
انسٹا گرام کے صارفین جن میں اکثریت نوجوانوں اوربچوں کی ہے وہ باآسانی نشہ آورادویات اورمنشیات فروخت کرنے والوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News