
برطانوی ماہرین نے کہا ہے کہ جسمانی وزن میں کمی وائرل بیماریوں خصوصا کورونا کے خلاف موثرتحفظ فراہم کرتی ہے۔
اس بات کا انکشاف سائنس جریدے ’ نیچرکمیونیکیشنزسائنٹیفک جرنل‘ میں شایع ہونے والی حالیہ تحقیق میں ہوا۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عالمگیروبا کورونا نے ہمارے جسم کے خلیات کوموٹا کردیا ہے جس سے اس وائرل بیماری کو انسانی جسم میں نفوذپزیرہونے میں مدد مل رہی ہے۔ جب کہ کچھ خلیات اپنی عمومی سطح سے 64 گنا بڑھ چکے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کووڈ -19 سے کی وجہ سے پیدا ہونے والے وائرس انسانی جسم کے چکنائی بنانے والے نظام پرکافی حد تک قابض ہوچکے ہیں جہاں وہ چربی پرمشتمل سیلیولراسٹورہاؤس ( خلیے یا مسام دارذخیرہ گاہ ) تخلیق کررہے ہیں، جس سے انہیں انسانی جسم کی مالیکیولر( سالماتی) مشینری پرقابوپانے کا مجازکردیا ہے اوریہی چیزمخلتف بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔
سائنس دانوں نے سیل کلچر( خلیاتی کلچر) میں وائرس کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے وزن میں کمی اورچربی گھلانے والی ادویات کا استعمال کیا۔ یہ مطالعہ برطانیہ میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے ہوئے تناظرمیں کیا گیا جہاں گزشتہ ہفتے 17 لاکھ افراد میں وائرس کی موجودگی ظاہرہوئی ہے۔
ریسرچرنے تحقیق میں وائرس کا چربیلے ایندھن سے ربط ختم کیا تواس نے 48 گھنٹوں کے اندراندراپنی نقل تیار کرنا روک دیا۔
اس تحقیق کے سربراہ اوراوریگن ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسربرائے سالماتی خرد حیاتیات اورمامونیات (امیونولوجی) فیکادوٹفیسی کا کہنا ہے کہ’ یہ ایک دلچسپ کام توہے ہی لیکن ایک طویل سفرکا آغازبھی ہے۔ ہمارامشاہدہ بہت دلچسپ رہا، لیکن اس بیماری کے میکانزم کو ابھی مزید اورسمجھنا ہے۔‘
تحقیق میں شامل سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وزن میں کمی کےلیے ادویات کے نتائج لوگوں پرنہیں بلکہ سیل کلچرسے اخذ کیے گئے ہیں۔
اس ریسرچ میں شامل ٹیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے افراد جن کا بی ایم آٗئی ( باڈی ماس انڈیکس) زیادہ ہے، اوروہ ذیابطیس اورامراض قلب میں مبتلا ہیں توان میں کورونا میں مبتلا ہونے کے خطرات اورزیادہ ہیں۔
اس مطالعے میں ریسرچرزنے دومختلف انسانی خلیاتی لکیروں میں 400 سے زیادہ لیپیڈ (نامیاتی مرکبات کا ایک گروجوفیٹی ایسڈز کے ایسٹرزہوتے ہیں) کے 2 SARS-CoV- پرمرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا۔
اس دوران انہوں نےلیپڈ کی سطح میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا جب کہ کچھ فیٹس64 گنابھی بڑھ گئے۔
ایک خلیاتی لیکرمیں وائرس نےتقریباً 80 فیصد تبدیلی کی جب کہ دوسرے میں تقریبا نصف سے زائد تبدیلیاں رونما ہوئیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News