
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، اور اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے واضح برتری کے ساتھ میدان مار لیا۔
انتخابات میں 14اضلاع کی 5 ہزار 331 نشستوں پر 21 ہزار 298 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔
صوبے میں جاری بلدیاتی الیکشنز پہلے مرحلے میں 4 ڈویژنز کے 14 اضلاع میں پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے، پولنگ صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہی۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق بیشتر نشستوں پر پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار آگے ہیں، جب کہ بعض علاقوں میں جی ڈی اے اور این پی پی کو بھی واضح برتری حاصل ہے۔
انتخابات گھوٹکی، سکھر، خیرپور، جیکب آباد، کشمور، قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ، شکار پور، نوشہرو فیروز، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، میرپور خاص،عمرکوٹ اور تھرپارکر میں ہوئے۔
کشمور
ٹاؤن کمیٹی گڈو کی وارڈ نمبر 7 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار محراب علی مزاری 37 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار عبید اللہ 18 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
ٹاؤن کمیٹی گڈو کی وارڈ 8 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ایس یو پی کے امیدوار 50 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی امیدوار زبیر احمد 49 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
خیرپور
ٹاؤن کمیٹی کوٹ ڈیجی کے وارڈ نمبر 8 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جی ڈی اے امیدوار میر ڈنل تالپور 954 وقار لے کر کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی کے امیدوار سید انوار علی شاہ 348 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
میونسپل کمیٹی خیرپور کے وارڈ نمبر 15 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے غلام حسین مغل 1304 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار منصور اقبال شیخ 408 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
میونسپل کمیٹی وارڈ 17 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار اصغر شیخ 1149 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار مجید شیخ 356 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
میونسپل کمیٹی خیرپور 21 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار جاوید بروہی 675 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی کے امیدوار انور علی 400 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
شہداد کوٹ
میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر 3 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار طارق حسین بروہی 272 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، آزاد امیدوار دلاور خان کھوسو 147 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر 6 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار کرم خان مگسی 642 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پیپلزپارٹی کے امیدوار قربان علی سومرو 472 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر 9 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار غلام عباس ندیم سومرو 479 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے حمل خشک 346 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
کنڈیارو
ٹاؤن کمیٹی کنڈیارو کے وارڈ 11 کے پولنگ سٹیشن کے مکمل غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے اکرم قریشی 650 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، جے یو آئی کے عطاءاللہ 550 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
نوکوٹ
ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 6 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار عرفان خورشید 384 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی کے برکت کورائی 203 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پنوعاقل
میونسپل کمیٹی کے وارڈ 6 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جے یو آئی کے امیدوار پجا رام 147 ووٹ لے کر کامیاب رہے، پیپلزپارٹی کے امیدوار عبدالجبار شیخ 83 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جيکب آباد
میونسپل کمیٹی كے وارڈ نمبر 04 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار غلام حسین عمرانی 388 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پی پی پی کے نور محمد دھرپالی 380 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
میونسپل کمیٹی وارڈ نمبر 5 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی کے غوث بخش مغیری 1359 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار منور سومرو 439 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
میونسپل کمیٹی وارڈ نمبر 16 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی کے امیدوار محمد آصف مغیری 1354 ووٹ لے کر کامياب ہوگئے، ٹی ایل پی کے امیدوار 282 لے کر دوسر ے نمبر پر رہے۔
کھپرو
کھپرو اور بیرانی سے پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا، ٹاؤن کمیٹی کھپرو کے 18 میں سے 13وارڈز میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوگئی۔
سانگھڑ
بیرانی ٹاؤن کمیٹی کے پانچوں وارڈز سے پیپلزپارٹی کی جانب سے کلین سویپ کیا گیا۔
میونسپل کمیٹی ٹنڈو آدم کے 23 وارڈز میں سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتاٸج کے مطابق 21وارڈز پر پیپلز پارٹی کے جنرل کونسلرز کامیاب ہوئے، جبکہ 2 وارڈز میں آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
ضلعی ہیڈ کوراٹر میں میونسپل کمیٹی سانگھڑ کے 12 وارڈز میں سے 6 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار اور 6 وارڈز پر جی ڈی ای کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
ٹاؤن کمیٹی شاھپور چاکر کے 8 وارڈوں میں سے 7 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ، جبکہ ایک وارڈ پر جی ڈی ای کا امیدوار کامیاب رہا۔
مورو
میونسپل کمیٹی وارڈ نمبر 3 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی کے جان عالم 630 ووٹ حاصل کر کامیاب ہوئے، جی ڈی اے کے اکرم قریشی 209 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
وارہ
ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 10 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار اوشاق چانڈیو 290 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پی پی کے امیدوار بشیر احمد چانڈیو 270 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
کنری
ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 2 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار ساجد عزیز 853 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے، تحریک لبیک کے امیدوار 150 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔
ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 7 غريب آباد کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ اميدوار غلام حسين درس 311 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، تحریک لبیک کے اميدوار نور محمد 133 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
لاڑکانہ
میونسپل کمیٹی نوڈیرو سے پاکستان پیپلز پارٹی تمام 7 وارڈز سے کامیاب ہوگئی۔
یونین کمیٹی 2 حیدری ٹاؤن میں پولیٹیکل سیکریٹری بلاول بھٹو زرداری جمیل سومرو کے بڑے بھائی منیر سومرو یونین کمیٹی نشست پر بطور چیئرمین کامیاب ہوئے، جبکہ وائس چیئرمین پر عبدالحق کھاوڑ کامیاب رہے۔
پیپلزپارٹی نے حیدری ٹاؤن یونین کمیٹی کے تمام وارڈ کلین سوئپ کر لیے، تحریک انصاف کے تمام امیدواروں کو شکست ہوئی۔
تھرپارکر
جنرل کونسل وارڈ نمبر5 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار منوج راٹھی 603 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ قومی عوامی تحریک کے امیدوار سریش پرمار 85 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہے۔
جنرل کونسل وارڈ نمبر12 میں پیپلزپارٹی امیدوار سشیل سونی 1150 ووٹ لےکر کامیاب ہوئے، جبکہ آزاد اميدوار پون جگانی 113 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
مذکورہ 14 اضلاع میں مجموعی ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 14 لاکھ 92 ہزار680 ہے، اور ان تمام اضلاع میں 5 ہزار 331 نشستوں پر 21 ہزار 298 امیدواروں میں مقابلہ ہے، جب کہ 946 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں ایک ہزار 985 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیئے گئے اور کسی بھی ناخوش گوار واقعے کے پیش نظر انتخابی عمل کے دوران اسلحے کی نمائش پر دفعہ 144 نافذ کی گئی، جب کہ پولنگ اسٹیشن کی نگرانی کے لیے 3 ہزار سے زائد کیمرے نصب کئے گئے۔
انتخابی عمل کو پرامن اور شفاف بنانے کے لئے پولیس کے 26 ہزار 545 اہلکار و افسران سیکیورٹی پر تعینات کئے گئے، جب کہ 3 ہزار رینجرز اہلکار بھی انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر تعینات تھے۔
لیکن ان تمام انتظامات کے باوجود انتخابات کا یہ مرحلہ خونی ثابت ہوا اور پولیس سمیت تمام حکومتی ادارے ناکام اور بے بس دکھائی دئیے۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دورام نوابشاہ سمیت مختلف پولنگ اسٹیشن پر تصادم کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
گھوٹکی میں یونین کونسل ڈانگرو کی پولنگ اسٹیشن ابل گڑہی پر جھگڑا اور ہوائی فائرنگ سے 13 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ جھگڑا پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے کے کارکنوں میں ہوا جب کہ جھگڑے کے باعث پولنگ کے عمل میں خلل بھی پیدا ہوا۔
نوشہرو فیروز میں پولنگ کے دوران تصادم ہوا جس میں مخالفین نے ایک دوسرے پر لاٹھیاں برسائیں جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوئے جس کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔ موروکی یوسی ڈیپارچہ کےمنگو خان ڈھرپولنگ اسٹیشن میں بھی تصادم ہوا۔
جیکب آباد میں بھی یونین کونسل کندرانی کے پولنگ اسٹیشن 517 گلشیرکندرانی میں جھگڑا ہوا جس میں 2 امیدواروں سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔
ٹنڈوآدم کے وارڈ نمبر 13 میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی امیدوار ظفر خان گنڈا پور کا 45 سالہ بڑا بھائی قیصر خان گنڈا پور جاں بحق اور امیدوار خود زخمی ہوگیا۔
قتل کے بعد وارڈ نمبر 13 میں پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے زخمی امیدوار ظفر خان نے کہا ہے کہ پی پی کارکنان کے تشدد سے بھائی جاں بحق ہوا۔
سکھر میں روہڑی کے قریب پولنگ اسٹیشن پر دو گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس سے دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ واقع یوسی 25 پہنوار میں اللہ جڑیو پرائمری اسکول پولنگ اسٹیشن میں واقعہ پیش آیا۔
فائرنگ کا تبادلہ جاگیرانی برادری کے دو گروہوں میں ہوا ۔ اللہ جڑیو پرائمری اسکول پولنگ اسٹیشن میں عملہ محصور ہوگیا،فائرنگ کے تبادلے میں زیادہ افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے، فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولنگ کا عمل رک گیا اور ہوائی فائرنگ سے خوف وہراس پھیل گیا۔
کندھ کوٹ میں جے یو آئی کے میونسپل کمیٹی کے امیدوار شوکت ملک کی گاڑی پر مخالفین نے حملہ کردیا جس میں مخالفین نے ان کی گاڑی پر ڈنڈے برسائے جس سے گاڑی کی ونڈ اسکرین ٹوٹ گئی۔
ایک پولنگ اسٹیشن کے قریب جی ڈی اے امیدوار کی گاڑی کے شیشے بھی ٹوڑے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نفری جیسے ہی موقع پر پہنچی تو مشتعل افراد نے جی ڈی اے امیدوار کی گاڑی کے شیشے توڑ دیے البتہ صورتحال پر کنٹرول کرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News