Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی ٹی اے کی اپنے پسندیدہ افراد کے لیے “ناٹ آؤٹ” پالیسی

Now Reading:

پی ٹی اے کی اپنے پسندیدہ افراد کے لیے “ناٹ آؤٹ” پالیسی
PTA

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) کے پاس اس وقت کوئی ڈائریکٹر جنرل فنانس جو کہ چیف فنانشل آفیسر بھی ہوتا ہے، موجود ہی نہیں ہے، اور آٹھ سال سے زائد عرصے سے خالی پڑے اس عہدے کو بھرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں، ممبر فنانس نے نہ صرف سلاٹ کا اشتہار دیا بلکہ اس عہدے کو پر کرنے کے لیے ان کے ذہن میں ایک امیدوار بھی تھا، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ عہدیدار کوئی اور نہیں بلکہ وہ خود ہی تھے۔

پیشے کے اعتبار سے اکاؤنٹنٹ محمد نوید چار سال تک ممبر فنانس رہے۔ اپنے دور میں انہوں نے جنوری 2019 میں میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ کی تقرری تک پی ٹی اے کے قائم مقام چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

نوید اس سال اپریل میں ریٹائر ہوئے۔ ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل، پی ٹی اے نے وفاقی حکومت کو ان کی توسیع کی سمری بھیجی۔ اس سمری کو منظور نہیں کیا گیا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔

چونکہ پی ٹی اے کو ڈی جی فنانس کے مشتہر عہدے کے جواب میں کافی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئیں، نوید کو بھی ان میں شامل کیا گیا، حالانکہ ممبر فنانس کے عہدے کے مقابلے میں یہ ایک نچلی کیٹیگری کے ہیں۔

Advertisement

دعوے کے مطابق بظاہر جان بوجھ کر، اپریل میں ان کے ریٹائر ہونے تک چار ماہ سے زیادہ عرصہ انتخاب کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے کوئی سرگرمی نہیں کی گئی۔

اس کے بعد جب نوید کے ماتحت کام کرنے والے افسر کے ذریعے شارٹ لسٹنگ کی گئی تو وہ اس فہرست کے سرفہرست امیدواروں میں شامل تھے۔

اس کے بعد کال لیٹر جاری کیے گئے اور دوبارہ انٹرویو لینے والوں میں نوید بھی شامل ہیں۔ اس حساب سے دیکھا جائے تو یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں کہ کون منتخب کیا جائے گا۔

رپورٹ میں اندرونی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ ٹیلی کام ریگولیٹر میں اس عہدے کے لیے بھرتی کا پورا عمل ایک فرد کی حمایت کے لیے کیا گیا ہے جس میں مفادات کا واضح تصادم شروع سے ہی نظر آتا ہے۔

پی ٹی اے حکام کے ساتھ سابقہ بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ ریگولیٹر میں یہ کوئی انوکھا معاملہ نہیں ہے۔ اشتہارات کے ذریعے پہلے سے تعینات افسران کو برقرار رکھنا ایک معمول بن گیا ہے کیونکہ اس طرح کی متعدد تقرریاں پہلے ہی ہو چکی ہیں۔

مثال کے طور پر پی ٹی اے میں ایک کنسلٹنٹ کو اخباری اشتہار کے ذریعے ڈائریکٹر لٹیگیشن کے طور پر ملازمت دی گئی ہے۔ اسی طرح کچھ فوجی افسران کی بھی اسی طرح خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

Advertisement

مذکورہ نجی ویب سائٹ کی جانب سے پی ٹی اے کو نوید، ڈائریکٹر قانونی چارہ جوئی اور فوجی افسران کے کیس کے حوالے سے سوالات بھیجے۔

جس پر ریگولیٹر کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے مندرجہ ذیل جواب دیا:

“پی ٹی اے  میں تقرریاں سختی سے پی ٹی اے  ایمپلائز سروس ریگولیشنز 2008 کے مطابق اور میرٹ پر کی جاتی ہیں۔ 26 دسمبر 2021 کو کھلے مقابلے میں ڈی جی (فنانس) کے عہدے کی تشہیر کی گئی۔ اوپن کمپیٹیشین ‘کھلے مقابلے’ کی روح تمام اہل امیدواروں کو محکمانہ امیدوار سمیت اس عہدے کے لیے آنے اور مقابلہ کرنے کے لیے ایک اوپن ڈور پالیسی فراہم کرتی ہے۔ بھرتی ایک شفاف طریقے سے کی جاتی ہے جہاں شارٹ لسٹنگ اور سلیکشن کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں تاکہ مشتہر کی گئی پوزیشن کے خلاف بہترین ممکنہ امیدوار تلاش کیا جا سکے۔

“پی ٹی اے  میں تمام آسامیاں مشتہر کی گئی آسامیوں اور کھلے مقابلے کے ذریعے پُر کی جاتی ہیں۔ اتھارٹی کے ممبر کی تقرری وفاقی حکومت کا استحقاق ہے اور اس سلسلے میں پی ٹی اے کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ریکارڈ کے مطابق، پی ٹی اے کو اس وقت کے ممبر (فنانس) کی توسیع کیس کو مسترد کرنے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔”

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سندھ پولیس کی گھوٹکی میں بڑی کارروائی ، 12 بدنام زمانہ ڈاکو مارے گئے
سیکیورٹی فورسز سے متعلق بیان ، محسن نقوی کا سہیل آفریدی سے معافی کا مطالبہ
صحت کی دیکھ بھال انسان کی پیدائش سے شروع ہوتی ہے، مصطفیٰ کمال
ٹرمپ کی شٹ ڈاؤن پالیسی، سیکڑوں پروازیں معطل، ایئرلائنز مشکلات کا شکار
27 آئینی ترمیم پر مشاورت کیلیے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس دوبارہ شروع
پاک افغان مذاکرات میں پش رفت ، دفتر خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر