وزیر قانون پنجاب ملک احمد خان نے کہا ہے کہ عمران ریاض کے خلاف 20 مختلف مقدمات ہیں۔
وزیر قانون پنجاب ملک احمد خان نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات ملتان پہنچا تو ٹیلی ویژن پر ایک صحافی کی گرفتاری کا شور مچا دیکھا، آزادی حق رائے دہی جمہوریت کی بنیادی آکائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی رائے کا حق ہونا چاہیے لیکن آرٹیکل 19 کے مطابق عمران ریاض کے خلاف 20 مختلف مقدمات ہیں، اگر کوئی بھی بات پاکستان کی سالمیت کے خلاف کی جائے گی تو وہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ملک احمد خان نے کہا ہے کہ حق رائے دہی میں ریڈ لائن کراس کرنے کی اجازت نہیں، عمران ریاض نے پاک سعودیہ تعلقات پر بے بنیاد ویڈیو اپلوڈ کی، عمران ریاض کو اسلام آباد نہیں اٹک سے گرفتار کیا گیا۔
وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں، عمران ریاض آئین اور قانون کی خلاف ورزی کررہے تھے، آپکی سیایسی جماعت کے نمائندے بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ڈیجیٹل پلیٹ فارم سیایسی لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کے لیے استعمال ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات عمران ریاض خان کے وکلا نے توہین عدالت کی کارروائی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت کی اجازت کے بغیر گرفتاری سے روکا تھا تاہم عدالتی حکم نامے کے باوجود عمران ریاض خان کو گرفتار کیا گیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ صحافی عمران خان کو فوری رہائی کا حکم دے اور آئی جی پنجاب راؤ سردار، آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر اور ڈی سی اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
فاشزم کیخلاف متحد ہونے کا وقت آگیا ہے
دوسری جانب عمران ریاض کی گرفتاری پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ ملک کو فسطائیت میں اُتارا جارہا ہے تاکہ ہماری قوم بڑے بدمعاشوں پر مشتمل امپورٹڈ حکومت کو قبول کرلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سب، خاص طور پر میڈیا، متحد ہو کر اس فاشزم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
