
روسی صارفین اب ٹک ٹاک پر کوئی بھی ویڈیوز اپلوڈ نہیں کرسکیں گے
ایک خاتون کو ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کی وجہ سے کمپنی نے ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈینور سے تعلق رکھنے والی لیکسی لارسن نے اپنے ٹک ٹاک پر متعدد ویڈیوز پوسٹ کی ہیں تاکہ یہ بتانے کے لیے کہ وہ ٹیک انڈسٹری میں اپنی نئی ملازمت میں 70 ہزار ڈالر کی تنخواہ سے 90 ہزار ڈالر کی تنخواہ تک جانے میں کیسے کامیاب ہوئی۔
اگرچہ کلپس نے لاکھوں آراء حاصل کیں لیکن خاتون کے باس کو یہ حرکت پسند نہیں آئی کہ وہ اپنی تنخواہ کی تفصیلات عوامی پلیٹ فارم پر شیئر کر رہی تھیں۔
ٹیک ورکر نے پوسٹ کیا کہ اسے میٹنگ کے لیے بلایا گیا اور بعد میں اسے ٹک ٹاک ویڈیوز کی وجہ سے اُس کے عہدے سے نکال دیا گیا۔
تاہم خاتون نے وضاحت کی ہے کہ کچھ ہفتے پہلے میں نے یہ بتانا شروع کیا کہ مجھے ٹیک انڈسٹری میں کیسے ملازمت ملی لیکن میں اب اس کمپنی میں ملازمت نہیں کرتی کیونکہ انہوں نے مجھے نکال دیا ہے۔
اگرچہ خاتون نے تمام ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن یہ اس کی ملازمت بچانے کے لیے کافی نہیں تھا۔
میٹنگ میں بتایا گیا تھا کہ ٹک ٹاک پر اس کی ویڈیوز نے ’سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش‘ پیدا کر دی ہے۔
واضح رہے کہ ٹیک ورکر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کمپنی نے اسے بتایا کہ وہ کوئی خطرہ مول نہیں لیں گے حالانکہ اس نے کوئی اصول نہیں توڑا تھا۔
یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ لیکسی نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، اس کی تنخواہ پر بحث کرنے کا حق نیشنل لیبر ریلیشن ایکٹ (NRLA) کے ذریعے محفوظ ہے، جو 1935ء سے ایک قانون ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News