
خلا کا مطالعہ کرنے والے سائنس دانوں نے کہکشاں کے مرکز میں تیرتی ہوئی شراب کی ایک بڑی مقدار دریافت کی ہے۔
جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے Sagittarius B2 نامی گیس اور دھول کے ایک بڑے انٹرسٹیلر بادل پر اپنی اعلیٰ طاقت والی دوربینیں ترتیب دیں تو وہاں پیمانے پر ایک مالیکیول کو پایا۔
تاہم، بدقسمتی سے یہ اس قسم کی شراب نہیں ہے جسے آپ نوش کرسکیں اور سرور سے لطف اندوز ہوسکیں۔
بلکہ یہ” آئسوپریپانول” ہے، ایک قسم کا الکحل جو ہینڈ سینیٹائزرز میں استعمال ہوتا ہے، جو پچھلے کچھ سالوں میں ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ اس مرکب کا زمین سے باہر پتہ چلا ہے اور یہ ایک ایسے خطے میں ہے جو ملکی وے کے مرکز سے تقریباً 400 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے جسے ‘ڈیلیوری روم’ کہا جاتا ہے۔
اسے ڈیلیوری روم اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہاں تمام قسم کے فلکیاتی اجسام جیسے ستارے اور سیارچے بہت بڑے پیمانے پر بنتے ہیں۔
اس کے قریب ہیSagittarius A نامی ایک زبردست بلیک ہول ہے جس کے گرد ہماری پوری کہکشاں بنی ہوئی ہے۔
Iso-propanol، آج تک ان تقریباً 276 مختلف نامیاتی مادوں میں تازہ ترین ہے جو پہلے ہی خلا میں دریافت ہو چکے ہیں، جن کا مطالعہ ہماری سمجھ کے لیے انتہائی اہم ہے کہ سیاروں پر زندگی کیسے پیدا ہو سکتی ہے۔
ریاستِ ہائے متحدہ امریکہ میں ورجینیا یونیورسٹی سے وابستہ روب گیروڈ، جو اس موضوع پر تازہ ترین مقالے کے شریک مصنف ہیں، نے کہا، “ہم ایسے مالیکیولز دریافت کر رہے ہیں جو ستاروں کی تشکیل کے ابتدائی مراحل میں زیادہ سے زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں۔
“ہم ایک ایسی صورتِ حال کو دیکھ رہے ہیں جہاں خلا میں کوئی سیارہ بننے سے پہلے ہی خلا میں ایک بہت جلد وقوع پذیر ہونے والی کیمسٹری کے ذریعہ زندگی کا آغاز ہو رہا ہو۔”
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News