ایڈیشنل سیشن جج شرقی کراچی نے دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے کیس میں نکاح خواں اورگواہ کی درخواست ضمانت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ کراچی میں ایڈیشنل سیشن جج شرقی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نکاح کے وقت عمر کے تعین کیلئے دستاویزات کی تصدیق ضروری ہے۔ نکاح کے وقت نادرا اور دیگر مصدقہ دستاویزات کی موجودگی ضروری ہے۔
عدالتی تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ میڈیکل بورڈ کے مطابق لڑکی کی عمر 15 سال ہے۔ نکاح خواں نے زبانی بیان کی بنیاد پر نکاح پڑھایا۔ نکاح کے گواہ اصغر کی بھی ساکھ متاثرکن نہیں۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ اغوا کا سنگین جرم مغویہ کی نفسیات پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ مغویہ کے خاندان کوعوام کے سامنے شرمندگی کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ ایک بد نما داغ ہے جس کا سامنا خاندان والوں کو کرنا پڑ سکتا ہے۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن کے مطابق ملزم غلام مصطفیٰ نے مبینہ طورپرنکاح پڑھایا۔ غلام اصغرنکاح کا گواہ تھا جبکہ پولیس کے مطابق ظہیراحمد نے دعا زہرا کے ساتھ نکاح کیا۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق مغویہ دعا زہرا کی عمر 15 سے 16 سال ہے۔
جواب میں بتایا گیا کہ دستاویزات اور میڈیکل رپورٹ پولیس پیپرزکے مطابق دعا زہرا کی عمر 15 سال ہے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ملزم کے بنیادی حقوقِ اور دوسری جانب تفتیش پولیس کا حق ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے بھی کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔ ملزمان نے قبل از وقت درخواست ضمانت دائر کی ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں مذید کہا کہ اس قسم کا گھناؤنا جرم کسی انفرادی شخص کے خلاف نہیں ہے بلکہ پورے معاشرے کے خلاف ہے۔ موجودہ دستاویزات کی روشنی میں درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
