
لاہور میں سینئر صحافی ایازامیرکو نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طورپر تشددکا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایازا میر کے ساتھ بدسلوکی کا یہ معاملہ ایبٹ روڈ پر نجی ٹی وی چینل کے دفتر کے باہر پیش آیا۔
نامعلوم ملزمان نے سینئر صحافی کوتھپڑ اور گھونسے مارے اور ان کپڑے پھاڑ دئیے گئے، جب کہ ملزمان نے ان کا موبائل فون بھی چھین لیا۔
آئی جی پنجاب راؤ سردارعلی خان نے سیئنرصحافی ایازامیر پرتشدد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئےسی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ سیف سٹی کیمروں کی مدد سے نامعلوم ملزمان کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
آئی جی پنجاب نے لاہورپولیس کے افسران کو سینئر صحافی ایاز امیر سے فوری رابطہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمرا ن خان نے لاہور میں سینئر صحافی ایاز امیر پر ہونےوالے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امپورٹڈ سرکار کے دور میں صحافی محفوظ نہیں رہے، جعلی ایف آئی آرکے بعد اب حملے ہونے لگے۔
ان کا کہناتھا کہ میں سینئرصحافی ایازامیرپرتشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ شہریوں، صحافیوں اورحزب اختلاف کے سیاست دانوں کےساتھ روا رکھےجانے والےتشدد اور جعلی پرچوں کےساتھ پاکستان فسطائیت کی بدترین دلدل میں اتر رہاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ریاست اخلاقی بالادستی کھو دیتی ہےتو تشدد پراترآتی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے سینئر صحافی اورکالم نگارایازامیرپرلاہورمیں حملے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایازامیر قابل احترام شہری ہیں، ان پر تشدد کے واقعے پر دلی افسوس ہے۔
وزیرداخلہ نے سینئرصحافی ایازامیر سے اظہار ہمدردی کیا اورانہیں ملزمان کی گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم حملہ آوروں کو’معلوم‘ کرنے کے لیے وفاقی حکومت پنجاب حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ تنقید پر تشدد کا خود نشانہ بن چکے ہیں، ایسے واقعات کوبرداشت نہیں کیاجاسکتا، آئین میں ضمانت کردہ شہری حقوق اوراظہارکی آزادیوں کے حامی اوراُن پرمکمل یقین رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News