
قوم عمران خان کے جھوٹ، فراڈ اور جعلسازی کی تاریخ جان چکی ہے،رانا ثناء اللّٰہ
سپریم کورٹ نے رانا ثنااللہ کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی درخواست پراسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل کومزید شواہد و دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کیلئے چوہدری پرویزالٰہی کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
وکیل اسپیکرپنجاب اسمبلی فیصل چوہدری عدالت کو توہینِ عدالت کی کارروائی کیلئے قائل کرنے میں ناکام رہے اور مؤقف اپنایا کہ ہم نے تین اراکین صوبائی اسمبلی کا بیان حلفی جمع کرایا ہے۔
وکیل درخواست گزارنے مؤقف پیش کیا کہ ن لیگ کی ایم پی اے راحیلہ نے ہمارے تین اراکین کو ہوم منسٹرعطا تارڑسے بات کروا کر پیسوں کی آفر کی۔ پچیس، پچیس کروڑ روپے آفر کیے جا رہے ہیں۔
جسٹس منیب اخترنے پوچھا کہ کس تاریخ کو فون کرکے پیسوں کی آفر کی گئی، اوتھ کمشنر نے تاریخ نہیں لکھی۔ اوتھ کمشنرکو اتنا بھی نہیں پتا بیان حلفی کی تصدیق سے قبل تاریخ درج کرنا لازم ہوتا ہے۔ معذرت کے ساتھ وکیل صاحب آپ کو تاریخ کا پتا نہیں، یہ عجیب بات ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ہمارے فیصلے کی کیسے خلاف ورزی ہوئی؟
جسٹس منیب اخترنے کہا کہ ہم توہینِ عدالت کی کارروائی میں ازخود نوٹس نہیں لے سکتے۔ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ اصول واضح کرچکا ہے، ازخود نوٹس صرف چیف جسٹس لے سکتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ عطا تارڑ اور راحیلہ کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا کہہ رہے ہیں۔ آپ نے توہین عدالت درخواست میں توعطا تارڑ اورراحیلہ کو فریق ہی نہیں بنایا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے پرویزالہیٰ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پانچ لوگ اِدھراُدھرہوجانے کے بیان پہ اعتراض ہے۔ اگر ریاستی مشینری استعمال ہونے کی بات ہے تو یہ فوجداری معاملہ ہے۔ ہم محض مفروضے کی بنیاد پر کیسے توہینِ عدالت کی کارروائی چلائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب کچھ ہوگا توہوگا۔ توہینِ عدالت کی کارروائی محض مفروضے کی بنیاد پر کیسے چلا سکتے ہیں؟ عدالت کی آنکھیں کھلی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News