پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں ایک اور کامیابی حاصل کرلی ہے۔
آج اسپیکرکے لیے ہونے والے انتخاب میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوارسبطین خان اسپیکرمنتخب ہوگئے ہیں۔
آج قائد ایوان کے لیے ہونے والے انتخاب میں سبطین خان نے 185ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے حریف مسلم لیگ ن کے امیدوارسیف الملوک کھو کھرنے 175ووٹ لیے۔
پینل آف چیئرمین ویسم خان بادوزئی نے سبطین خان سے بطوراسپیکر پنجاب اسمبلی حلف لے لیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سبطین خان اورمسلم لیگ (ن) کی جانب سے سیف الملوک کھوکھرکونامزد کیا گیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے نئے اسپیکرکے انتخاب کے لیے پینل آف چیئرمین نواب زادہ وسیم بادوزئی کی زیرصدارت پولنگ کرائی گئی۔
مسلم لیگ ن کے کچھ اراکین کی جانب سے کی جانے والی ہلڑبازی کی وجہ سے پولنگ کا اعمل کچھ دیر کے لیے تعطل کا شکاررہا۔
اپوزیشن کے کہنے پرپولنگ بوتھ کی جگہ تبدیل کردی گئی، پولنگ بوتھ نمبرایک میں ایک سے 185 تک ارکان اور پولنگ بوتھ نمبردومیں 186 سے 371 تک ارکان نے ووٹ ڈالے۔ ایوان میں مسلم لیگ ن کے رکن راجہ صغیرکے ووٹ کاسٹ کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے۔
پنجاب اسمبلی میں آج رونما ہو نے والے کچھ اہم واقعات
سیف الملوک کھوکھرکی ہنگامہ آرائی
مسلم لیگ (ن) کے امیدوارسیف الملوک کھوکھرنے پولنگ بوتھ سے پولنگ بک چھین کرہوا میں اُچھال دی اوراس الیکشن کو ماننے سے انکارکردیا۔
سیف الملوک کھوکھربیلٹ بک سے چارصفحات پھاڑکر لے گئے جس کے باعث پریزائیڈنگ افسر وسیم خان بدوزئی نے پولنگ کا عمل روک دیا۔
سبطین خان کا پینل آف چیئرمین کوتحریری اعتراض
اسپیکرکے لیے نامزد پی ٹی آئی امیدوارسبطین خان نے پینل آف چیئرمین کوتحریری اعتراض جمع کرا یا، جس میں انہوں لکھا تھا کہ یہ لوگ ( مسلم لیگ ن کے ارکان) چاربیلٹ پیپرزلے گئے ہیں، ان بیلٹ پیپرزکوان سے دوبارہ واپس لیا جائے کیوںکہ یہ میرے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔
سبطین خان کے اعتراض پروسیم خان بادوزئی نے بیلٹ پیپرزواپس کرنے کی رولنگ دی۔
چوہدری پرویزالٰہی کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ خالی تھا جس کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے سبطین خان اور مسلم لیگ ن کی جانب سے سیف الملوک کھوکھرکا نام دیا گیا۔
سبطین خان کا مختصرتعارف
سبطین خان 30 اگست 1958 کومیانوالی میں پیداہوئے، انہوں نے 1982میں یونیورسٹی آف دی پنجاب سے سیاسیات میں ماسٹرکی ڈگری حاصل کی، سبطین خان 4 مرتبہ، ایک بارآزاد ایک بارق لیگ اور2 مرتبہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پررکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔
سبطین خان پہلی بار1990کے انتخابات میں آزاد حیثیت میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، 1990 سے 1993 تک صوبائی وزیرجیل خانہ جات رہے، 2002 میں ق لیگ کے ٹکٹ پررکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے اورچوہدری پرویزالہٰی کی کابینہ میں 2003 سے2007 تک صوبائی وزیربرائے معدنیات رہے، 2013 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے ایک بارپھررکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔
2018 کےانتخابات میں بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرپنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اورعثمان بزدارکی کابینہ میں وزارت جنگلات، ماحولیات اورآبی حیات کے وزیر رہے۔
13 جون 2022 کو تحریک انصاف نے سبطین خان کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراور27 جولائی 2022 کواسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے انہیں نامزد کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
