
عید الاضحیٰ جسے بڑی عید بھی کہا جاتا ہے یہ ایک ایسا تہوار ہے جس میں دنیا بھر کے مسلمان قربانی جیسا مقدس فریضہ انجام دیتے ہیں اورپھر گوشت کو غرباء اور مساکین میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد جو سال بھر گوشت نہیں کھاتے وہ بھی عید کے موقع پر اس نعمت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس خوشی کے موقع پر زیادہ تر پکوان گوشت سے ہی تیار کئے جاتے ہیں۔
اس عید پر وطن عزیز میں بھی گوشت کھانے کا رجحان کئی گنا بڑھ جاتا ہے اس بات سے انکار نہیں گوشت اللہ رب العزت کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور ایک صحت بخش غذا ہے لیکن گوشت سمیت کسی بھی غذا کی زیادتی کئی مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔
گوشت کھانے کے فوائد
ماہرین غذائیت کے مطابق گوشت پروٹین، معدنیات اور وٹامنز سمیت کئی اہم غذائی اجزاء کے حصول کا نہایت مؤثرذریعہ ہے جوانسانی جسم کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے یہی وجہ گوشت متوازن غذا کا اہم جز ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک صحت مند فرد روزانہ ایک سو گرام گوشت استعمال کر سکتا ہے کیونکہ اس میں 143 کیلوریز، 3 سے 5 گرام چکنائی، 26 گرام پروٹین اور دوسرے وٹامنز اور معدنیات موجود ہوتے ہیں۔
پروٹین
یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ گوشت پروٹین حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے اور جانوروں کے گوشت سے حاصل کردہ پروٹین اعلیٰ درجہ کی غذائیت رکھتا ہے اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ پروٹین انسانی جسم سے خاصی مماثلت رکھتا ہے یہی وجہ ہے کسی زخم کے مندمل کرنے کے لئے گوشت کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے۔
چکنائی کا ماخذ
گائے اور بکرے کے گوشت میں مختلف مقدار میں چکنائی یا چربی موجود ہوتی ہے جس کا تعیّن عُمر، جنس اور غذا کے مطابق ہوتا ہے۔ جانور کی چربی میں ایسے فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جوانسانی صحت کے لیے ازحد ضروری ہیں۔ وٹامن بی-12 اور وٹامن بی 12-ا سب سے بہترین مآخذ ہے۔ یہ وٹامن خون بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور ساتھ ہی اعصابی نظام کے لیے بھی مفید ہیں۔ اگر جسم میں وٹامن بی-12 کی کمی واقع ہوجائے، تو جسم میں سُستی، تھکاوٹ، مشقّت کے دوران سانس لینے میں تکلیف، جِلد کی رنگت ماند پڑجانا، دِل کی دھڑکن میں تیزی اور بال گرنے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ نیز، اعصابی نظام پر بھی مضر اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔
زنک
گوشت میں زنک بھی کثیر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو جسم کی نشوونما کے ساتھ وائرس سے ہونے والے امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
سیلینئیم
یہ بھی گوشت میں پایا جانے والا ایک اہم جز ہے جو جسم کے مختلف کیمیائی عمل کی انجام دہی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
فولاد
گوشت میں دیگر اجزاء کی طرح فولاد بھی کثیر مقدار میں موجود ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بکرے اور گائے کے گوشت کو’’ ریڈمیٹ ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ گوشت سے حاصل کیا جانے والا یہ جز انسانی جسم میں فوری اور زیادہ مقدار میں جذب ہوتا ہے۔ گوشت میں ایک اہم وٹامن بی- 6 خون کی افزائش اور جسم کو توانائی فراہم کرنے میں مؤثرکردار ادا کرتا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی فاسفورس جیسا اہم عنصر بھی جسم کی نشوونما میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
سرخ گوشت میں کریٹینن بھی پایا جاتا ہے جو پٹھوں کی توانائی کا ذریعہ بنتا ہے۔ غذائیت کے اعتبار سے گوشت لحمیات سے بَھرپور ہوتا ہے اور اس میں روغنی اجزا بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، پاکستانی کی ایک بڑی آبادی قربانی کے گوشت کو فریزر میں محفوظ کرلیتی ہے،جس کا مقصد گوشت کو کافی دنوں تک استعمال کرنا ہے لیکن اس ضمن میں کچھ باتوں کو مدِّنظر رکھنا ازحد ضروری ہے تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکے۔
گوشت کو کتنے عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے؟
گوشت کو کبھی بھی تین سے چھ مہینوں سے زیادہ محفوظ نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ اس طرح اس کی غذائیت کم ہونے لگتی ہے، کوشش کریں کہ قربانی کے گوشت کو فوراً ہی صفر درجہ حرارت پر محفوظ کر لیں، جتنی مقدار استعمال کرنی ہو اسی حساب سے رکھیں۔ جب ایک بار گوشت کو فریزر سے نکال کر پگھلا لیا جائے تو اسے دوبارہ فریزر نہ کریں۔ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے فریزر کا درجہ حرارت کم ہونے لگتا ہے تو کوشش کریں کہ گوشت کو زیادہ عرصہ تک فریزر میں محفوظ نہ کریں۔
گوشت کھانے کے مضراثرات
طبی تحقق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گوشت کی زیادتی کئی دائمی امراض کا سبب بنتی ہے جن میں موٹاپا، ذیابیطس، امراض قلب، معدہ و جگر کے امراض اور کینسر شامل ہیں۔ جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو پہلے ہی ان بیماریوں میں مبتلا ہے انہیں گوشت کے استعمال میں احتیاط سے کام لینا چاہئے کیونکہ اس کا کثرت سے استعمال بلڈ پریشر کو بڑھا سکتا ہے۔
جبکہ ہفتے میں 3 یا اس سے زائد بار گوشت کے استعمال سے مختلف کینسر بشمول بریسٹ کینسر کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ سرخ گوشت خون کی شریانوں کی سختی کا باعث بنتا ہے جس سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل فالج، دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔ آئرن کی زیادتی آپ میں مختلف دماغی امراض خصوصاً الزائمر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے اور یہ امراض ایک بار جنم لینے کے بعد تاحیات انسان کے ساتھ رہتے ہیں۔
چند احتیاطی تدابیر
گوشت میں چکنائی موجود ہوتی ہے تو اسے کم تیل یا گھی میں پکائیں۔ ساتھ ہی اس میں ادرک، لہسن، ہلدی اور گرم مصالحہ ضرروشامل کریں۔ ایک وقت میں ساٹھ سے سوگرام کھایا جاسکتا ہے۔ گوشت کو ہمیشہ سبزیوں اورسلاد کے ساتھ استعمال کریں تاکہ اس کے مضر اثرات کو کم کیا جاسکے ساتھ ہی لیموں کا استعمال خاص طور پر کریں اس طرح گوشت میں موجود فولاد کو جسم میں بہتر انداز میں جذب ہوتا ہے۔
ذیابطیس کے مریض اگر کھانے میں زیادتی کر جائیں، تو بہتر ہوگا کہ کچھ دیر کے لیے تیز رفتاری سے چلیں تاکہ خون میں شوگر کی مقدار معمول پر آجائے۔ اسی طرح بلڈ پریشر اور معدے کے السر میں مبتلا افراد تلا ہوا گوشت کھانے کے بجائے کوئلوں پر بُھون کر یا اُبال کر استعمال کریں، ساتھ ہی ہائی بلڈ پریشر کے مریض نمک کم مقدار میں استعمال کریں اور آرام کی عادت کو اپنائیں، عید الاضحی پرکوشش کریں کھانا وقت پر کھا لیا جائے کیوں کہ گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور وقت، بے وقت یا زائد کھانے سے نظامِ انہضام میں خرابی یا دیگر مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News